- فتوی نمبر: 10-303
- تاریخ: 18 دسمبر 2017
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
***ایک ملازم ہے جس کی تنخواہ ڈھائی لاکھ روپے ہے، تنخواہ بینک اکاؤنٹ میں آتی ہے۔ اس تنخواہ پر ٹیکس لگتا ہے، جس کی مقدار تقریباً 56000 روپے ہے۔ حال ہی میں نیشنل بینک نے ایک پیشکش ہے کہ اگر ہمارے ہاں آپ اپنا اسلامک ونڈو میں سیونگ اکاؤنٹ کھلواتے ہیں تو آپ کو نفع کے ساتھ ساتھ یہ اضافی فائدہ حاصل ہو گا کہ آپ کو 30فیصد تک ٹیکس میں چھوٹ مل سکتی ہے۔ اس بینک کے شریعہ ایڈوائزری بورڈ میں ڈاکٹر ع*****بھی شامل ہیں۔
بندہ یہ اکاؤنٹ صرف ٹیکس میں چھوٹ حاصل کرنے کی غرض سے کھلوانا چاہتا ہے۔ لہذا سیونگ اکاؤنٹ سے حاصل ہونے والے نفع کو یا تو لے گا ہی نہیں اور یا لے کر اپنے استعمال میں نہیں لائے گا۔ بلکہ کسی عزیز کو صدقہ کر دے گا۔ کیا میں ٹیکس کی چھوٹ حاصل کرنے کے لیے یہ اکاؤنٹ کھلوا سکتا ہوں؟
وضاحت مطلوب ہے:
یہ ٹیکس سالانہ ہے یا ماہانہ ہے؟
جواب وضاحت:
ماہانہ ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ ٹیکس کی خاطر مذکورہ صورت اختیار کی جا سکتی ہے۔
2۔ نفع نہ لیا جائے بلکہ بینک میں ہی چھوڑ دیا جائے۔ اس میں احتیاط ہے اور اگر کوئی شخص اہل علم کی دوسری رائے پر عمل کرے یعنی نفع یا سود بینک میں نہ چھوڑے بلکہ وہ لے کر فقراء میں تقسیم کر دے تو یہ بھی صحیح ہے۔
ایسی رائے شخصی بنیاد پر دی جا سکتی ہے۔ اس لیے زبانی دی جائے۔ عمومی فتویٰ کیا سے کیا ہو جاتا ہے۔ البتہ سوال و جواب کا تحریری ریکارڈ دار الافتاء میں رکھیں۔
مذکورہ صورت میں ٹیکس میں چھوٹ حاصل کرنے کی غرض سے یہ اکاؤنٹ کھلوا سکتے ہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved