- فتوی نمبر: 30-70
- تاریخ: 05 جنوری 2024
- عنوانات: مالی معاملات > متفرقات مالی معاملات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض کمپنیاں واٹس ایپ گروپ کے ذریعے کام کر رہیں ہیں جن کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ لوگوں سے رجسٹریشن فیس کے نام پر پیسے جمع کیے جاتے ہیں جو مختلف ہوتے ہیں مثلا ایک ہزار ،دو ہزار اور تین ہزار روپے وغیرہ پھر رجسٹریشن فیس کے حساب سے لوگوں کو کام دیا جاتا ہے ۔کام یہ ہوتا ہے کہ تیار شدہ اسائنمنٹ کے کچھ صفحات بھیجے جاتے ہیں جن کو کام کرنے والے شخص نے رجسٹر کے صفحہ پر لکھ کر یا کمپوزنگ کی شکل میں واپس بھیجنا ہوتا ہے ۔ از خود کوئی اضافہ اس میں نہیں کرنا ہوتا بلکہ ہوبہو واپس بھیجنا ہوتا ہے ۔ پھر ہر شیٹ کے حساب سے پیسے طے کیے جاتے ہیں کہ مثلا ایک شیٹ کے تیس روپے ۔ اور جس کی رجسٹریشن زیادہ ہوتی ہے اس کو کام بھی زیادہ دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے اس کی کمائی زیادہ ہو جاتی ہے ۔ مثلا جس نے دو ہزار جمع کروائے اس کو روزانہ دو شیٹیں ملیں گی ۔ رجسٹریشن فیس نا قابل واپسی ہوتی ہے ۔ لیکن مسلسل کام کرتے رہیں اور نفع کماتے رہیں تو رجسٹریشن فیس سے زیادہ پیسے واپس آ جاتے ہیں ۔
کیا ان کمپنیوں سے کمائی کرنا جائز ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ کمپنیوں سے کمائی کرنا جائز نہیں ہے ۔
توجیہ:ہماری معلوما ت کے مطابق عام طور پر یہ کمپنیاں جو اسائنمنٹ لکھنے کے لیے دیتی ہیں ان سے کمپنی کا اپنا کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ اصل مقصود صرف اتنا ہوتا ہے کہ لوگوں کو اطمینان رہے کہ ہم کچھ کر کے کما رہے ہیں اسی لیے رجسٹر پر لکھ کر اس کی تصویر یا کمپوزنگ بھی کافی ہوتی ہے جبکہ اس حالت میں تو وہ پہلے سے کمپنی کے پاس موجود ہوتی ہے اس سے معلوم ہوا کہ کمپنی کا اس سے کوئی فائدہ وابستہ نہیں لہذا یہ اجارہ ہی نہیں بنتا بلکہ رجسٹریشن کے نام پر جو فیس جمع کروائی جاتی ہے وہ زائد پیسوں کے ساتھ واپس ملتی ہے جو کہ سود ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved