• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تیاری کی مدت مقررکرنا

استفتاء

** میں مال دے کر مخصوص طرز پر اس کی بنوائی کا کام بہت کم نوعیت پر ہوتا ہے۔ یہ بنوائی صرف الیکٹرک پینل کی ہوتی ہے۔ جس کا طریقہ یہ ہے کہ ** کو جب الیکٹرک پینل بنوانے کی ضرورت ہوتی ہے تو مارکیٹ میں موجود وینڈروں سے اس سلسلہ میں رابطہ کیا جاتا ہے اور الیکٹرک پینل کی بنوائی کی تفصیلات سے ان کو آگاہ کیا جاتا ہے نیز  اس بنوائی کے سلسلے میں الیکٹرک پینل کے تمام اجزاء وینڈر کو فراہم کر دیئے جاتے ہیں۔

** کی طرف سے الیکٹرک پینل بنوانے کے لیے متعلقہ وینڈر کے ساتھ ایک وقت متعین کیا جاتا ہے کہ اس وقت تک آپ نے ** کو یہ پینل تیار کر کے دینا ہے لیکن عام طور پر متعلقہ وینڈرز کی طرف سے وقت کی پابندی نہیں کی جاتی وینڈر جب اس صورت میں اپنی مرضی سے مال بنا کر بھیج دیتے ہیں تو ** کی طرف سے اس کو وصول کر لیا جاتا ہے۔

** وینڈر کے ساتھ بہتر سلوک کی خواہاں ہے۔ اس لیے پینل کی بنوائی کے معاملہ میں اگر طے کردہ وقت سے وینڈر کی طرف سے تاخیر ہو جائے تو ** کی طرف سے اس تاخیر کی وجہ سے وینڈر کی کٹوتی وغیرہ نہیں کی جاتی۔

-1            وینڈر کی طرف سے سامان کی تیاری میں تاخیر کرنے پر جرمانہ نہ ڈالنا کیسا ہے؟

-2            وینڈر کے ساتھ سامان کی تیاری کی مدت مقرر کرنا کیسا ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ وینڈر کی طرف سے سامان کی تیاری میں تاخیر ہونے کی صورت میں وینڈر پر جرمانہ ڈالنا جائز نہیں اس لیے جرمانہ نہ ڈالنا شرعاً درست ہے، البتہ اگر اس تاخیر کی وجہ سے کوئی حقیقی نقصان ہو جائے تو اس کی تلافی کروا سکتے ہیں۔

۲۔ وینڈر کے ساتھ سامان کی تیاری کی مذکورہ صورت اجارے کی ہے۔ اور وینڈر اجیر مشترک ہے، اجیر مشترک کے سامان تیار کر کے دینے کی مدت معروف ہو تو ایسی صورت میں مدت مقرر کرنا ضروری نہیں اور اگر کچھ مدت معروف نہ ہو تو مدت مقرر ہونا ضروری ہے تاکہ کسی قسم کا نزاع نہ ہو۔

(۱)         قال تبارک و تعاليٰ (البقرة: ۱۹۰):

و احسنوا ان اللّٰه يحبُّ المحسنين۔

(۲)         فتاوي التاتار خانية: (۱۵/۳۷۴):

والاستصناع أن يکون العمل والعين من الصانع فاما اذا کان العين من المستصنع لا من الصانع يکون اجارة ولايکون استصناعاً۔

(۳)         بدائع الصنائع: (۴/۹۶):

فان سلم الي حداد حديد ليعمل له  انائاً معلوماً بأجر معلوم او جلدا الي خفاف ليعمل له خفا معلوما بأجرمعلوم فذالک جائز ولاخيار فيه لان هذاليس باستصناع بل هو استجار فکان جائزاً۔

(۴)         معيار اجارة الاشخاص: (۴/۴)

اما في الاجارة الواردة علي الاجير المشترک فيتحقق العلم ببيان العمل و نوعه و صفته و يجوز اضافة المدة اليه و حينئذ يلزم الاجير اکمال العمل فيها وفي حال عدم ذکر المدة في الاجارة علي العمل يرجع الي العرف۔

(۵)         المبسوط للسرخسي: (۲۰/۱۷۱) :

لأن الحاجة الي بيان المدة في الاجارة لمعرفة مقدارما يستحق من المنفعة من تلک العين علي وجه تنقطع المنازعة

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved