- فتوی نمبر: 10-253
- تاریخ: 11 جون 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
ہمارے والد صاحب کا دو سال قبل انتقال ہو گیا تھا، اور انہوں نے ورثے میں ایک عدد مکان چھوڑا جو فی الوقت مالیت کے حساب سے 9300000 روپے کا فروخت ہو گیا ہے۔ فروخت سے قبل اس کی تزیین و آرائش پر 235283 روپے خرچہ آیا جس کو فروخت کی رقم سے منہا کرنے کے بعد 9064717 روپے بقایا بچے ہیں۔ براہ مہربانی اس رقم کو کے ورثاء بیوی، 7 بیٹوں، 2 بیٹیوں میں شریعت کے مطابق تقسیم کریں۔
وضاحت مطلوب ہے:
1۔ کیا آپ کے والد صاحب کے انتقال کے وقت ان کے والدین (یعنی دادا، دادی یا ان)میں سے کوئی ایک حیات تھا؟
2۔ کیا تزیین و آرائش پر خرچ سب کی رضا مندی سے ہوا یا کسی نے از خود کیا؟
جواب وضاحت:
1۔ دونوں میں سے کوئی بھی زندہ نہیں تھے۔
2۔ سب کی رضا مندی سے خرچہ ہوا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مکان کی کل قیمت میں سے تزئین و آرائش کے خرچے کو نکال کر باقی رقم یعنی 9064717 روپوں کو 128 حصوں میں تقسیم کر کے 16 حصے مرحوم کی بیوی کو، اور 14,14 حصے ہر بیٹے کو اور 7,7 حصے ہر بیٹی کو ملیں گے۔ یعنی 9064717 روپوں میں سے 1133089.625 روپے مرحوم کو بیوی کو، اور 991453.42 روپے ہر بیٹے کو، اور 495726.71 روپے ہر بیٹی کو ملیں گے۔ تقسیم کی صورت یہ ہے:
8×16= 128
بیوی 7 بیٹے 2 بیٹیاں
8/1 عصبہ
1×16 7×16
16 112
16 14-14-14-14-14-14-14 7-7
1133089.625 991453.42فی کس 495726.71 فی کس
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved