- فتوی نمبر: 2-321
- تاریخ: 14 جون 2009
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
عندالاحناف تو تعزیر بالمال جائز نہیں۔ مگر ہمارے فاٹا علاقوں میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔ علاقائی تنازرات قبائلی عمایدین از خود حل کرتےہیں۔ فیصلہ کرنے کے بعد خلاف ورزی کرنے پر بھاری مالی جرمانہ عائد کرتے ہیں۔ اس طرح فائر بندی کے زمانہ میں اور سرکاری اداروں سے وابسطہ افراد کی تحفظات کے اپنے دفعات ہوتے ہیں۔ جو بہت بھاری جرمانہ کی صورت میں ہوتےہیں۔ تاکہ لوگ ان جرائم اور خلافورزی کے ارتکاب نہ کریں۔ جس پر پورے علاقے کے امن وامان کا دارمدار ہے۔ اور عرصہ دراز ے یہی دستور رائج ہے ۔ لہذاایسی ناگزیر حالات میں مالی جرمانہ لینا جائز ہوگا؟
اس جرمانہ کی رقم کا مصرف کیا ہے؟ لوگ تو آپس میں بانٹ لیتےہیں ۔ رفاہ عامہ کے کاموں یا دینی مدارس میں یہ رقم صرف کی جاسکتی ہے۔
2۔بعض اوقات ہمارے لوگ پہاڑوں میں درخت کاٹنے پر پانبدی عائد کرتےہیں کہ سبز درخت نہیں کاٹیں گے ۔ خلاف ورزی کرنے والوں سے جرمانہ لیا جاتاہے۔ جو پانچ یا ہراز روپے فی گھٹہ لکڑیوں کے حساب سے ہوتاہے۔ کیا پہاڑوں میں اس طرح کی پابندیاں لگانا جائز ہے۔ اگر چہ سب کے اجتماعی مشورہ سے ہوتے ہیں۔ اس جرمانہ والی رقم کا کیا کیاجائے؟
جن لوگوں نے ایسی خلاف ورزی سے چپکے سے لکڑیاں لائے ہوں ۔ ان لوگوں کے لیے یہ لکڑیاں جائز ہیں یانہیں؟
نیز یہی پہاڑ تمام اہل علاقہ کی اجتمائی ملکیت ہے عام حالات میں تمام اہل علاقہ کو اجازت ہوتی ہے ۔ سب لوگ حسب ضرورت لکڑی اور گھاس وغیرہ لاتےہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔کیا آپ جرمانے کی سزا کو ختم کراسکتے ہیں؟
2۔جو جرمانہ وصول کیا گیا ہو وہ فقراء پر خرچ کیا جائے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved