- فتوی نمبر: 6-139
- تاریخ: 09 ستمبر 2013
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
عرض ہے کہ 1982ء میں میری والدہ صاحبہ نے*** میں ایک کمرشل پلاٹ خریدا، جو کہ والدہ صاحبہ کی
ملکیت تھا۔ بعد ازاں میرے والد صاحب نے اپنا ذاتی مکان بیچ کر اس پلاٹ پر پلازہ تعمیر کیا، اور میرے بڑے بھائی جو والدہ صاحب کی رقم سے کنسٹرکشن کا کام کر رہے تھے، انہوں نے بھی اس پلازے کی تعمیر میں کچھ رقم لگائی، پھر 1990ء میں والدہ نے وہ پلازہ بشمول خود، والد، چار بیٹے اور دو بیٹیوں میں برابر برابر بطور ہبہ تقسیم کر دیا جن کے حصوں کی تفصیل یوں ہے:
نام | رشتہ | حصے |
** | والدہ | 12.5% |
** | والد | 12.5% |
** | بیٹا | 12.5% |
** | بیٹا | 12.5% |
** | بیٹا | 12.5% |
** | بیٹا | 12.5% |
** | بیٹی | 12.5% |
** | بیٹی | 12.5% |
1991ء میں والد صاحب کا انتقال ہو گیا۔ اس طرح والدہ صاحبہ کو والد کی وراثت سے 8/1 حصہ، پھر 23 جنوری 2000ء کو بیٹے (**) کا انتقال ہو گیا، یوں بیٹے کی وراثت سے بھی والدہ کو 6/1 حصہ ملا۔ اب والدہ کا مجموعی طور پر 14.28%+ 8/1+ 6/1 حصہ ہو گیا۔ پھر 30 جنوری 2000ء کو والدہ کا بھی انتقال ہو گیا۔ اب سوال یہ ہے کہ
1۔ والدہ کی وراثت سے بقیہ تین بیٹے اور دو بیٹیوں کو کتنا حصہ ملے گا؟
استفتاء
1۔ خاوند اور بیٹے کے انتقال کے بعد ان سے ملنے والے حصے کے نتیجے میں مرحومہ کا بوقت وفات پلازے میں 16.51% حصہ تھا، اس میں سے ان کے ہر بیٹے 4.13% اور ہر بیٹی کو 2.06% ملے گا۔ صورت تقسیم یوں ہے:
8
3 بیٹے 2 بیٹیاں
2+2+2 1+1
© Copyright 2024, All Rights Reserved