- فتوی نمبر: 3-356
- تاریخ: 04 فروری 0201
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میرے والد صاحب***آٹھ مہینے پہلے وفات پا گئے ہیں۔ ان کی جائیداد تقسیم کرنی ہے۔ اس بارے میں میں بتائیں کہ کیسے کیسے حصے کرنے ہیں۔
والد کی اولاد جو حیات ہے، تین لڑکے ، دو لڑکیاں، اور ایک بیوہ۔ تین لڑکوں کا کتنا حصہ ہے؟ دو لڑکیوں کا کتنا حصہ ہے؟ اور ایک بیوی ہے اس کی کوئی اولاد نہیں ہے اس کا کتنا حصہ بنتا ہے؟ اس کے بارے میں بتائیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ** کے کل ترکہ کے 64 حصے کیے جائیں گے جس میں سے 8/1 یعنی آٹھ حصے بیوہ کے ہوں گے، اور باقی 56 حصے تین بیٹوں اور دو بیٹیوں میں اس طرح سے تقسیم کیے جائیں گے کہ ان میں ہر بیٹے کو 14 ۔ 14 حصے اور ہر بیٹی کو 7 ۔ 7 حصے ملیں گے۔ صورت تقسیم یہ ہے:
8×8=64
بیوی 3 بیٹے 2 بیٹیاں
1 7
8×1 8×7
8 56
8 14+14+14 7+7 فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved