• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین مرتبہ آزادکیا سے طلاق  کا حکم

استفتاء

میری بہن اور بہنوئی کا کسی بات  پر جھگڑا ہوا تھا۔ تو ان کے شوہر نے 3دفعہ غصے میں، ان کو آزاد کیا، آزاد کیا، آزاد کیا، یہ الفاظ استعمال کیے اور اس  وقت میری بہن 7ماہ کی حاملہ بھی تھی۔ پوچھنا یہ تھا کہ اب ان کو کیا کرنا چاہیے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعتا شوہر نے اپنی بیوی کو یہ الفاظ بولے ہیں کہ آزاد کیا، آزاد کیا، آزاد کیا، تو ان الفاظ سے تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں،  جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو چکی ہے، لہٰذا اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ  صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ:  شوہر کے یہ الفاظ کہ    ’’آزاد کیا‘‘  ہمارے عرف میں طلاق کے معنی  میں صریح ہیں، لہٰذاتین دفعہ مذکورہ الفاظ کہنے سے الصریح یلحق الصریح کے تحت تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں۔

امداد الفتاویٰ (2/429) میں ہے:

یہ کہنا کہ آزاد کر دی ہے، ہمارے عرف میں طلاق کے لیے مستعمل ہے، لہٰذا اس سے طلاق صریح واقع ہوجائے گی، پس اگر اس کہنے کے بعد اس عورت  کو تین حیض آچکے ہوں تو یہ نکاح سے نکل گئی، جس سے چاہے نکاح کرلے۔

بدائع الصنائع (3/295)

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك ، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر ؛ لقوله – عز وجل – { فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره

وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة……………

شامی(4/528)

الصريح يلحق الصريح ،……

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved