• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین طلاق کے نوٹس اوردوسرے پردستخط نہیں کیے سے تین طلاق کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

حضرت مفتی صاحب میں نے پہلا طلاق نامہ2017/11/16کواپنی بیوی کو دیا جس کی کاپی ساتھ لف ہے ،اس طلاق نامہ دینے کے بعد ہم میاں بیوی کی طرح برابر رہتے رہے اور میں نے دوسرا طلاق نامہ غالباً جنوری2019 کوتیار کروایا مگراس پر میں نے ابھی دستخط وغیرہ نہیں کیےتھے، لا کر الماری میں رکھا ،وہ میری بیوی کے ہاتھ چڑھ گیا جو اس نے گم کردیا۔ اس طلاق نامے کے متعلق ہمارے میاں بیوی کے حلفی بیان ساتھ لف ہیں۔اور تیسرا طلاق نامہ 19-3-16کودیا جس کی کاپی ساتھ لف ہے، ان سب باتوں کے پیش نظر فتوی صادر فرمائیں کیا تینوں طلاق واقع ہوگئی ہیں یا نہیں؟ رجوع کی گنجائش ہے یا نہیں؟

خاوند کا حلفی بیان

میں********یہ حلفا بیان کرتا ہوں کہ میں نے اپنی بیوی کوپہلی اور تیسری طلاق اسٹامپ پیپر پر لکھوا کرپیپریونین کونسل میں خود جمع کروائے، لیکن طلاق دوم لکھوا کر لایا اور اپنی الماری میں رکھی،****** جو کہ میری بیوی ہے نے پکڑ کر چھپا لی جس پر نہ تو میں نے دستخط کیے نہ یونین کونسل میں جمع کروائی، میں نےمدت پوری ہونے پر یہ کہا کہ میرا******* سے کسی قسم کا ناطہ نہیں ہے جبکہ وہ میرے پاس ہی موجود تھی ،اس پر یونین کونسل والوں نے سرٹیفکیٹ جاری کر دیا۔ اب اگر کوئی گنجائش نکلتی ہے ؟تو برائے کرم مجھے بتا دیا جائے‘‘

وضاحت مطلوب ہے:’’میرا مہوش سلیم سے کسی بھی قسم کاناطہ نہیں ہے‘‘اس جملے سے شوہر کی کیا نیت تھی؟

جواب وضاحت:طلاق کی نیت تھی۔

بیوی کا حلفی بیان

میں******الله کو حاضر ناظر جان کر کہتی ہوں کہ *******نے مجھے پہلی طلاق 2017 میں بھجوائی تھی اور اپنی رضامندی کے ساتھ رجوع بھی کر لیا تھا دوسری طلاق نہ تو مجھے بھجوائی اورنہ ہی یونین کونسل میں جمع کروائی، دوسری طلاق کا کاغذ مجھے گھر پر پڑا ہوا ملا تھا جس پر******* کے دستخط نہیں ہوئے،اوراس کااندارج یونین کونسل میں نہیں ہوسکا، اورمجھے فون کردیا کہ اب تم میرے گھر رہنے کی حقدار نہیں ہو،میں طلاق بھجواچکا ہوں،******نے اپنی تمام تررضامندی کےساتھ بطور خاوند اس عرصے میں میرے ساتھ ازدواجی تعلقات بھی رکھے،سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی بات آئی تو مشتاق حسین نے بیان دیا کہ میرا اپنی بیوی سے کسی قسم کا کوئی رجوع نہیں ہے اور میں نے یہ طلاقیں اپنے ہوش و حواس اور اپنی مرضی کے مطابق دی ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہو گئی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے، لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

توجیہ:

ایک رجعی طلاق پہلے طلاق نامہ مورخہ 2019-11-16سے ہوئی جس کے الفاظ یہ ہیں’’من مقربقائمی ہوش وحواس خمسہ……. مسماۃ م******** کو روبرو گواہان طلاق اول دے رہا ہوں‘‘ اس طلاق کے بعد میاں بیوی اکٹھے رہے جس کی وجہ سے رجوع ہوگیا، اس کے بعد دوسرا طلاق نامہ غالبا جنوری2019 کو تیار کیا لیکن چونکہ اس پر دستخط نہیں کیے،اس لیے اس طلاق نامہ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، اس کے بعد تیسرا طلاق نامہ 19-3-16کو دیا جس کے الفاظ یہ ہیں’’ من مقربقائمی ہوش وحواس خمسہ……. مسماۃ ********* کو روبرو گواہان طلاق سوئم دے رہا ہوں‘‘اس طلاق نامہ  میں’’ طلاق سوئم‘‘ کا لفظ تقاضا کرتا ہے پہلے دو طلاقیں واقع ہوچکی ہوں، کیونکہ اس کے بغیرطلاق سوئم نہیں بن سکتی، لہذا اس طلاق نامہ کی وجہ سے تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں۔نیز اس وجہ سے بھی تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں کہ اس تیسری طلاق کے بعد چونکہ میاں بیوی اکٹھے رہتے رہے ،اس لئے اگر اس کو تیسری طلاق شمار نہ کریں تو اکٹھے رہنے کی وجہ سے رجوع ہوگیا اور جوع کے بعد شوہر نے یہ الفاظ کہ’’میر****** کےساتھ کسی قسم کا ناطہ نہیں ہے‘‘ طلاق کی نیت سے کہے، لہذا ان الفاظ سے تیسری طلاق واقع ہوگئی اور چونکہ یہ الفاظ رجوع کے بعد کہے ہیں، لہذا یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ ان سے صرف سابقہ طلاق کے وصف  میں اضافہ ہوا ہے کہ عدد میں۔غرض مذکورہ صورت میں تین طلاقیں ہوگئی ہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved