• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین طلاق

استفتاء

میرے خاوند نے تقریباً 18 سال قبل جبکہ میرے ہاں بیٹی کی پیدائش ہونے والی تھی راہ چلتے ہوئے ذرا سی بات پر تین مرتبہ

طلاق دے دی۔ میں نے اس بات کا اپنے گھر آکر ذکر کیا تو میری ساس کہنے لگی کہ ہم نے مفتی صاحب سے معلوم کیا ہے آپ کو طلاق نہیں ہوئی، مجھے دین کی اتنی سمجھ نہیں تھی اور دوسرے میری سسرال والوں نے کہا۔

اب پھر میرے خاوند نے میری بیٹی کی موجودگی میں پھر تین مرتبہ طلاق دے دی۔ میں اپنے میکے آگئی، اب عدت پوری ہو چکی ہے، میرے سسرال سے بھی کچھ لوگ مختلف قسم کی باتیں کر رہے ہیں، مثلاً

1۔ اس طرح طلاق ہوتی ہی نہیں۔

2۔ اتنی بچی کی گواہی نا کافی ہے جو کہ چوتھی جماعت کی سٹوڈنٹ ہے۔

3۔ چلو طلاق ہو بھی گئی ہے تو دوبارہ نکاح کر لو۔

4۔ کسی مرد کو پیسے دے کر حلالہ کر لو ایک رات کی تو بات ہے، دوبارہ عدت پوری کر کے سابقہ خاوند سے نکاح کر لو، ہم نے مفتی صاحب سے معلوم کیا ہے۔

برائے مہربانی اس مسئلہ کا حل تفصیلاً تحریر فرمائیں تاکہ گناہ سے بچا جا سکے۔

نوٹ: دونوں دفعہ طلاق کے الفاظ یہ تھے: "طلاق، طلاق، طلاق”

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، نکاح مکمل طور سے ختم ہو گیا ہے۔ اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔

نوٹ: طلاق چاہے حمل میں دی جائے ہو جاتی ہے، اسی طرح طلاق کے واقع ہونے لیے گواہی کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved