• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین طلاق دینا

استفتاء

ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق نامے کی صورت میں تین  طلاق دی ہیں۔ جس کی کاپی ساتھ لف ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ اس طلاق نامہ کی روشنی میں کتنی طلاقیں پڑی ہیں۔ رجوع اور صلح کی کوئی صورت ہے؟ جبکہ میری بیوی کہتی ہے کہ کوئی طلاق نہیں پڑی۔

طلاق نامہ کے الفاظ: من مقر نے بقائمی ہوش  وحواس خمسہ خود بلا جبر و اکراہ دیگرے خود مسماة*** دختر *** کو طلاق، طلاق، طلاق دیکر اپنی زوجیت سے آزاد کردیا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں  پڑگئی ہیں، جن کی وجہ سے نکاح مکمل طور سے ختم ہوگیا ہے۔ اور بیوی حرام ہوگئی ہے۔ اب صلح یا رجوع کی کوئی صورت نہیں۔ طلاق  واقع ہونے کے لیے محض لکھنا یا لکھوانا کافی ہے۔

و لو استكتب من آخر كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج و ختمه … وقع إن أقر الزوج أنه كتابه … ( شامي: 4/ 442 )

رجل قال لامرأة، أنت طالق و طالق و طالق و لم يعلقه بالشرط إن كانت مدخولة طلقت ثلاثاً . ( هنديه: 1/ 355 )

( قوله ثلاث متفرقة ) و كذا بكلمة واحدة أولى ( إلى أن قال ) و ذهب جمهور الصحابة و التابعين و من بعدهم من أئمة المسلمين إلى أنه يقع ثلاث . ( شامي: 3/ 443 ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved