• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین طلاق کے بعد عورت کو زبردستی شوہر کے پاس بھیجنا

استفتاء

میرا نام *** *** (دختر *** ہے۔ میرے خاوند نے مجھے کئی دفعہ زبانی طلاق دی ہے، اور ہر دفعہ مجھے رات دن طلاق کی دھمکیاں بھی دیتا رہا ہے، اس نے مجھے چھوٹی عید کا تحفہ 28 جولائی 2015ء کو دیا جو کہ یہ طلاق نامہ آپ کے سامنے ہے، یہ طلاق نامہ ہم نے 29 جولائی 2015ء کو کونسل میں جمع کرا دیا ۔ اب تین ماہ اور 25 دن دن گذر چکے ہیں۔ اسلام کی رو سے بھی مجھے طلاق ہے، اور یہاں کے قانون کے مطابق بھی مجھے طلاق ہو چکی ہے، مگر اب کونسل والے 7 دنوں سے مجھے تنگ کر رہے ہیں، اور کہہ رہے ہیں کہ ہم نے طلاق نہیں دی، اور مجھے زبردستی  میرے سابقہ خاوند محمد رمضان ذو الفقار کے پاس واپس بھیجنا چاہتے ہیں، مجھ پر کافی ظلم کیے گئے ہیں، جو بیان بھی نہیں کیے جا سکتے۔ آپ مولوی صاحب مجھے صرف یہ بتائیں کہ کیا مجھے طلاق ہو چکی ہے یا نہیں؟ مجھے  آپ لوگوں کی صحیح آگاہی چاہیے،  کونسل والے کہتے ہیں کہ ایک سال بعد بھی طلاق والے صلح کر سکتے ہیں۔ مجھے اسلام کا پتہ ہے کہ طلاق کی تین طہریں ہوتی ہیں، جو مکمل ہو چکی ہیں، بلکہ اب میں عدت میں ہوں، جو کہ 4 ماہ 10 دن کی ہے، مجھے آپ اپنا فیصلہ بتائیں  کیا میں درست ہوں یا غلط؟ مجھے آپ بتائیں کہ میں اب *** *** ہوں یا *** رمضان؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

منسلکہ طلاق نامے کی رُو سے مسماة *** *** دختر *** کو تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، اور نکاح ختم ہو چکا ہے۔ تین طلاقوں کے بعد صلح یا رجوع کی کوئی گنجائش نہیں۔  عورت اپنی خوشی سے بھی سابقہ شوہر کے پاس واپس جانا چاہے تو یہ بھی ناجائز اور حرام ہے۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

الطلاق مرتان فامساك بمعروف او تسريح باحسان …. فان طلقها فلا تحل له من بعد حتی تنكح زوجاً غيره.

ترجمہ: طلاق (رجعی) ہے دو بار تک۔ اس کے بعد رکھ لینا ہے بھلے طریقے سے یا چھوڑ دینا ہے بھلے طریقے سے ۔۔۔۔ پھر اگر طلاق دی (یعنی تیسری بار) عورت کو تو اب نہ رہی وہ حلال اس خاوند کے لیے اس کے بعد یہاں تک کہ وہ عورت نکاح کر لے کسی اور خاوند سے اس کے سوا۔

حدیث شریف میں ہے:

عن مجاهد قال كنت عندابن عباس رضي الله عنهما فجاءه رجل فقال أنه طلق امرأته ثلاثاً فسكت حتى ظننت أنه سيردها إليه فقال ينطلق أحدكم فيركب الأحموقة ثم يقول ياابن عباس ياابن عباس إن الله قال ومن يتق الله يجعل له مخرجاًوإنك لم تتق الله فلا أجد لك مخرجاً عصيت ربك وبانت منك امرأتك.(ابوداؤد:حدیث نمبر:۲۱۹۷)

ترجمہ:(مشہور تابعی)حضرت مجاہدرحمہ اللہ کہتے ہیں میں  صحابی رسول ﷺ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس (بیٹھا) تھا کہ ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ اس نے اپنی بیوی کو(ایک وقت میں ) تین طلاقیں دے دی ہیں تو (کیا کوئی گنجائش ہے۔ اس پر) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کچھ دیر خاموش رہے یہاں تک کہ مجھے یہ خیال ہواکہ (شاید کوئی صورت سوچ کر) وہ اس کی بیوی اس کو واپس دلا دیں گے( لیکن ) پھر انہوں نے فرمایا تم میں سے ایک شروع ہوتا ہے اور حماقت پر سوار ہوجاتا ہے (اورتین طلاقیں دے بیٹھتاہے اور)پھر(میرے پاس آکر)اے ابن عباس اے ابن عباس (کوئی راہ نکالیے ) کی دہائی دینے لگتاہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتےہیں ومن يتق الله يجعل له مخرجاً(جوکوئی اللہ سے ڈرے تواللہ اس کے لیے خلاصی کی راہ نکالتے ہیں) تم تو اللہ سے ڈرے ہی نہیں(اور تم نے اکٹھی تین طلاقیں دے دیں جو کہ گناہ کی بات ہے۔ تم نے اپنے رب کی نافرمانی کی ( اس لیے تمہارے لیے خلاصی کی کوئی راہ نہیں) اور تمہاری  بیوی تم سے جدا ہوگئی۔

ان رجلاطلق امرأته ثلاثا فتزوجت فطلق فسئل النبي صلى الله عليه وسلم : أتحل للأول قال : لا .حتى یذوق عسيلتها كماذاق الاول.

ترجمہ: ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں ۔اس نے دوسرے خاوند سے نکاح کرلیا ،دوسرے شوہر نے رخصتی سے قبل طلاق دے دی ،آنحضرت  ﷺ سے پوچھاگیا کہ کیا یہ عورت پہلے خاوند کے لیے حلال ہوگئی ہے یا نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں  ۔جب تک کہ دوسرا خاوند پہلے کی طرح ازدواجی تعلقات نہ قائم کرلے (بخاری :جلد ۲ ص۷۹۱)

وإن كان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجاً غيره۔ (الفتاوى الهندية: 10 / 196)

اور اگر تین طلاق ہوں آزاد عورت میں یا دو طلاق ہوں باندی میں تو وہ حلال نہیں، یہاں تک کہ وہ اس شوہر کے علاوہ کسی اور سے نکاح نہ کر لے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved