• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین طلاق کی ایک صورت

استفتاء

میرا نام***ہے ، میرا تعلق کراچی سے ہے۔میرا مسئلہ یہ ہےکہ  میری بیوی اور میرے درمیان کچھ معاملات کی وجہ سے بہت زیادہ لڑائی ہوئی اور اس قدر تلخ کلامی ہوئی  کہ میں نے غصے کی حالت میں کہا  کہ "انشاءاللہ اب میں آپ کو طلاق ہی دوں گا "تو اس وقت بس کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا اور میں نے کہا "انشاءاللہ اب میری طرف سے طلاق ہے، میں آپ کو طلاق دیتا ہوں ،طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، اب انشاءاللہ آپ میری طرف سے فارغ ہو” اب ہم دونوں میاں بیوی بہت زیادہ شرمندہ ہیں۔ ہماری دو بیٹیاں ہیں اور میں بہت زیادہ شرمندہ ہوں اب کوئی گنجائش ہے تو مجھے شریعت کے مطابق بتایا جائے تاکہ میں اپنی زندگی اپنی بیوی اپنی بیٹیوں کے ساتھ شریعت کے احکام کے مطابق گزار سکوں۔ مہربانی کر کے مجھے شریعت کے مطابق بتایا جائے کہ میں  رجوع کیسے کروں اور اس کا کفارہ ادا کرنا کیسے ممکن ہے؟ مہربانی کر کے میری جلد از جلد رہنمائی کی جائے تاکہ میں اپنی زندگی اچھی اور شریعت کے مطابق گزار سکوں میں اپنے کیے   پر شرمندہ  ہوں اللہ پاک مجھے معاف کرے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہو گئی ہیں لہذا اب  نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔

توجیہ خاوند نے کئی مرتبہ طلاق کے جملے انشاءاللہ کے ساتھ بولے ہیں۔ انشاءاللہ کے ساتھ طلاق معلق کرنے سے اگرچہ طلاق واقع نہیں ہوتی مگر مذکورہ صورت میں خاوند نے تین مرتبہ بغیر ان شاء اللہ کے  یہ جملہ  بھی کہا کہ” میں آپ کو طلاق دیتا ہوں ،طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں” لہذا  اس جملے کی وجہ سے تینوں طلاقیں واقع ہو گئی ہیں۔

ہندیہ(1/454) میں ہے:

وإذا قال الرجل لامرأته ‌أنت ‌طالق ‌إن شاء الله تعالى متصلا به لم يقع الطلاق

ہدایہ (2/132) میں ہے:

وإن كان الطلاق ‌ثلاثا ‌في ‌الحرة أو ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها ” والأصل فيه قوله تعالى: {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} فالمراد الطلقة الثالثة

در مختار مع حاشیہ ابن عابدین (4/509) میں ہے:

[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكل وان نوى التاكيد دين

قوله: (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق

(وان نوى التاكيد دين) أى وقع الكل قضاء وكذا اذا طلق اشباه أى بان لم ينو استنافا ولا تاكيدا لان الاصل عدم التاكيد

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

فتاوی حقانیہ (4/494)میں ہے:

سوال: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے کر ساتھ ہی متصل یہ کہے انشاءاللہ تعالی کیا اس طرح یہ طلاق واقع ہو جاتی ہے یا نہیں؟

الجواب :جب طلاق دینے کے بعد متصلا انشاءاللہ تعالی کہا جائے تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔

قال العلامة برهان الدين المرغينان واذا قال الرجل لامراته انت طالق ان شاء الله متصلا لم يقع الطلاق

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved