• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین طلاقوں کا اقرار کرنا

استفتاء

میرے شوہر نے طلاق نامے کے ذریعے مجھے ایک طلاق دی ، اس کے بعد ایک ماہ کے اندر اندر ہم نے رجوع کر لیا۔ پھر میرے شوہر نے کچھ مطالبات رکھے جو مجھے تسلیم نہ تھے جس کی وجہ سے رجوع کر لینے کے باوجود وہ یونین کونسل گئے اور جا کر پہلی طلاق کو مؤثر کروا لیا ۔ اور یونین کونسل میں یہ ظاہر کیا کہ لڑکی والے کوئی رابطہ نہیں کر رہے اور یونین کونسل میں حاضر بھی نہیں ہونا چاہتے ۔ اب تقریبا ایک سال گزر گیا ہے ہمارا رابطہ بھی نہیں ہے ۔ اور صحیح طرح سے طلاق بھی نہیں دیتے ۔ جب کوئی پوچھتا ہے تو کہتے ہیں میں نے طلاق دے دی ہے ۔ میں کنفیوز ہوں کہ میرا ان سے نکاح باقی ہے یا ختم ہو چکا ہے ؟ میں آگے شادی کر سکتی ہوں یا نہیں ؟ میں آپ کو شوہر کا نمبر بھی بھیج رہی ہوں آپ رابطہ کرنا چاہیں تو کر لیں۔

طلاقنامے کی عبارت:

"……………………لہٰذا اب میں بقائمی ہوش وحواس خمسہ بلا جبر واکراہ برو گواہان حاشیہ مسماۃ اصبح دختر فضل اللہ بیگ کو طلاق اول کا نوٹس دیتا ہوں …………………… "

یونین کونسل کے فیصلے کی عبارت:

” ………………….. میں نے اپنی بیوی مسماۃ اصبح بیگ کو طلاق دیکر اپنی زوجیت سے فارغ کردیا ہے ………………….”

وضاحت مطلوب ہے: یونین کونسل میں جمع کروائے گئے کاغذات میں سے ایک  کاغذ جس میں یہ بات ذکر ہے کہ "میں نے اپنی بیوی مسماۃ اصبح بیگ کو طلاق دیکر اپنی زوجیت سے فارغ کردیا ہے” اس کاغذ پر تاریخ درج نہیں ہے۔یونین کونسل سے معلوم کیا جائے کہ یہ بیان کس تاریخ کا ہے؟

جواب وضاحت از بیوی: میں نے یونین کونسل سے معلوم کیا ہے یہ بیان 2022-06-21 کا ہے۔

نوٹ: دارالافتاء کے واٹس ایپ نمبر سے شوہر سے  جب اس کا مؤقف معلوم کیا گیا تو اس نے کہا کہ میں نے تینوں طلاقیں دیدی تھیں اور اب نیا نکاح بھی کرلیا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیو ی کے حق میں تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے، لہذا اب رجوع یا صلح کی گنجائش باقی نہیں رہی  ہے اور بیوی  عدت  کے بعد  آگے کسی اور شخص سے نکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے۔

توجیہ:مذکورہ صورت میں شوہر کا یہ کہنا کہ” میں نے تینوں طلاقیں دیدی تھیں "یہ طلاق کا اقرار ہے۔طلاق کا اقرار اگر جھوٹا  بھی ہو تو اس(اقرار کی وجہ)سے قضاء طلاق واقع ہوجاتی ہے اور بیوی اپنے حق میں قضا کے حکم پر عمل کرنے کی پابند ہے۔لہذا مذکورہ صورت میں بیوی کے حق میں  تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں۔

البحر الرائق(3/264) میں ہے:

و أكره على أن يقر بالطلاق فأقر لا يقع كما لو أقر بالطلاق هازلا أو كاذبا كذا في الخانية من الإكراه ومراده بعدم الوقوع في المشبه به عدمه ديانة لما في فتح القدير ولو أقر بالطلاق وهو كاذب وقع في القضاء اهـ.

در مختار(4/428) میں ہے:

ولو أقر بالطلاق كاذبا أو هازلا وقع قضاء لا ديانة.

حاشیۃ الطحطاوی علی الدر(2/184) میں ہے:

الاقرار بالطلاق کاذبا یقع به قضاءً لا دیانةً.

رد المحتار(4/449)میں ہے:

والمرأة ‌كالقاضي إذا سمعته أو أخبرها عدل لا يحل لها تمكينه.

بدائع الصنائع(3/295) میں ہے:

و أما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، و زوال حل المحلية أيضًا حتى لايجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله عز وجل: {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved