• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین طلاقوں کا مسئلہ

استفتاء

میرا نام ****اورمیرے شوہر کانام ****ہے میری شادی 6اپریل 2002میں ہوئی ،میرے گھر والوں کی مرضی سے، شادی کے کچھ دن بعد مجھے پتہ چلا میرے شوہر شراب اورسگریٹ کانشہ کرتے ہیں اوردوسری عورتوں سے تعلق بھی رکھتے ہیں،اوران کےگھروالوں کو ان کی تمام بری عادتوں کا پتہ تھا ۔جب ان سب باتوں کا مجھے پتہ چلا تومیں نے بہت روکنے کی کوشش کی لیکن ان کو اپنی تمام بری عادتوں پرفخرتھا ،مجھے سب کچھ بہت فخر سے بتاتے ،پہلی طلاق شادی کے تین ماہ بعد دی، ہم کراچی گئے تھے ان کےبڑے بھائی کے گھر اس وقت میں امید سے تھی ایک ماہ ہوا تھاآدھی رات کا وقت تھا سب اپنے کمروں میں سورہے تھے باقاعدہ تین الفاظ کے ساتھ ’’میں تم کو طلاق دیتا ہوں‘‘یہ جملہ تین دفعہ دہرایا اس وقت انہوں نے شراب کا نشہ کیا ہوا تھا۔یہ الفاظ سن کرمیں ڈر گئی ،مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آیا میں کیا کروں ،کس سے کہوں ،یہ چھوٹی بات نہیں تھی ،اگر کچھ بھی بتاتی سب کچھ سامنے آجاتا ،میرا گھر خراب ہوجاتا ،میں چپ رہی ۔

اسی طرح جب ہم کراچی سے واپس آگئے ،کچھ ماہ گزر گئے ،پھر غصے میں وہی تین الفاظ ’’میں طلاق دیتا ہوں‘‘تین بار بولے ،اس وقت بھی نشہ میں تھے ۔اس رات بھی سب اپنے کمروں میں سورہے تھے ،غصے میں ٹی وی کی آواز  تیز کردیتے، پنکھا بند کردیتے ،سب لائٹیں جلادیتے تاکہ میں سو نہ سکوں گندی فلمیں دیکھتے ،اذیت دیتے ،آہستہ آہستہ بہت ساری باتیں کھلتی گئیں ،وقت گزرتا گیا ،روزانہ بلاناغہ شراب پیتے،ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا میرے رہنےیا نہ رہنے سے ،میں صرف ایک استعمال کی چیز تھی ۔میرے سامنے غیر لڑکیوں کی باتیں کرنا ان سے تعلق کی باتیں بتاناپتہ نہیں میرے اندر اتنی ہمت کہاں سے آگئی یہ سب باتیں سنتی اورچپ رہتی ،میری شادی کے سات ماہ بعد میری بہن کی شادی تھی میں کوئی قدم کیسے اٹھالیتی میرے لیے یہ سب آسان نہیں تھا، دنیا کی نظر میں میں ایک خوش حال زندگی گزار رہی تھی میرے گھر والے رشتے دار سب کو لگتا میں بہت خوش ہوں ۔

غصے میں طلاق کےالفاظ اکثر بولتے کبھی کبھی مجھے خود سمجھ نہیں آتا تھا کہ میں حرام حلال کونسی زندگی گزاررہی ہوں خیر کئی سال    میں نے ایسے ہی گزار دیئے ،اب تین طلاقیں اپنے دونوں بیٹوں کے سامنے اپنے پورے ہوش میں دیں، پہلے دومرتبہ اکیلے میں دی کوئی نہیں تھا ۔تیسری مرتبہ طلاق 24اکتوبر 2019کو دی ۔وجہ صرف میرے دونوں بیٹوں کی لڑائی تھی ۔میرا تو کوئی قصور ہی نہیں تھا میر ےبڑے بیٹے نے اپنے بابا کےمنہ پر ہاتھ رکھ دیا ،ایسا نہیں بولنا بابا پروہ باز نہیں آئے  بیٹے کا ہاتھ ہٹا کر میری طرف اشارہ کرکے تین مرتبہ پھر بولا ’’میں تم کو طلاق دیتا ہوں ‘‘اس کےبعد وہ ڈر گئے کہنے لگے یہ جھوٹ ہے، میں نے کچھ نہیں کہا قسم کھانے لگے کہتے ہیں قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہہ دوں گا طلاق نہیں دی جھوٹ بولنا اورقسم کھانا ان کے لیے کوئی بڑی بات نہیں تھی میں اپنے  بچوں کی وجہ سے ابھی تک چپ تھی کہ ان کی زندگی خراب ہوجائے گی پر میں اللہ کو کیا جواب دوں گی۔

میں نے مفتی صاحب سے اپنے مسئلے کے بارے میں بات کی انہوں نے کہا طلاق ہوگئی ہے میں اس دن سے بات نہیں کررہی نہ ان کا کام ،خود کو ایک کمرے میں کرلیا آپ کے پاس اپنا مسئلہ بھیج رہی ہوں ،میں اللہ اوراس کے نبی ﷺ کو ناراض تو نہیں کررہی ؟آپ سے درخواست ہے گزارش ہے میرے مسئلے پر غور کیا جائے مجھے آپ کی راہنمائی کی ضرورت ہے اور اپنی فیملی میں فون کرکے اپنے بہنوئی کو طلاق کےبارے میں بتاچکے ہیں یہ اہم بات بتانا بھول گئی پر وہاں سب چپ ہیں کوئی بھی جواب نہیں آیا وہاں سے میں آپ کے جواب کی منتظر رہوں گی ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ پر تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں جن کی وجہ سے آپ شوہر پر حرام ہو چکی ہیں،کیونکہ نشے کی حالت میں دی گئی طلاق کو اگر معتبر نہ بھی سمجھا جائے تو اس کے علاوہ بھی آپ کے شوہر نے ہوش و حواس میں بھی آپ کو تین طلاقیں دے دی ہیں،لہذا اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

درمختار (4/432) میں ہے:

(ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل) ولو تقديرا بدائع، ليدخل السكران (ولو عبدا أو مكرها) …… (أو سكران) ولو بنبيذ أو حشيش أو أفيون أو بنج زجرا، وبه يفتى تصحيح القدوري. …..ولم يوقع الشافعي طلاق السكران واختاره الطحاوي والكرخي في التاترخانية عن التفريق والفتوى عليه قوله ( واختاره الطحاوي والكرخي ) وكذا محمد بن سلمة وهو قول زفر كما أفاده في الفتح

درمختار (4/509) میں ہے:

كرر لفظ الطلاق وقع الكل.

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved