• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین طلاقوں کے بعد دوبارہ صلح کرنے کا حکم

استفتاء

بیوی کا بیان:

السلام علیکم! میں جو کچھ بولوں گی  اللہ کو حاضر ناظر جان کر سچ بولوں گی:

 میرا اور ***(شوہر)  کا پہلے دن سے ہی کوئی جھگڑا نہیں ہوا، جو غلط فہمی اور جھگڑا ہوا وہ گھر والوں کی طرف سے تھا۔ شادی کے دوسال بعد سے ہی ساس اور نند کی طرف سے باتیں شروع ہوئیں، مگر محمد *****صاحب نے میرا بہت ساتھ دیا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں، ایک دن اچانک ***صاحب کے کپڑوں پے خون کے دھبے پڑےاور تین دن تک یہ سلسلہ چلتا رہا، پھر  اس کمرے کی دیوار  پر بھی پڑے جس میں ہم سوتے تھے۔ ایک دن میری بڑی بہن گھر چھوڑ کر چلی گئی، میں کئی مہینوں تک بہن سے نہیں ملی، ایک دن میں اچانک امی کے گھر گئی تو وہ بھی آئی ہوئی تھی، میں نے ڈر کی وجہ سے ***صاحب کو یہ بات نہیں بتائی تھی مگر اُسی دن ان کو پتہ چلا تو گھر آکر انہوں نے ایک بار بولا کہ ’’جاؤ طلاق لے کر گھر‘‘ بس ایک بار بولا مگر سب گھر والے بولے کہ نہیں! یہ نہیں جائے گی۔ پھر کچھ عرصہ کے بعد ميرے شوہر بیرون ملک چلے گئے، تو پھر ساس نے جھگڑا کیا کہ بیٹی کے بال کیوں کٹوائے؟ اسی بات پر مجھے گھر سے نکال دیا، بیٹی اُس وقت تین سال کی تھی، پھر دو سال بعد میرے شوہر پاکستان آنے والے تھے تو میری ساس مجھے گھر واپس لے آئی، پھر اُس کے بعد ہم خوشحال تھے مگر ہم خوش ہوتے تو گھر والے موڈ خراب کر لیتے۔ یہ ایک ماہ بعد چلے گئے، پھر ایک سال بعد آئے تو میرا بیٹا ****ہونے والا ہوگیا، ****ہوا تو میری ساس کو پھر بہت غصہ تھا کہ یہ نام کیوں رکھا ہے، پھر ******سات ماہ کا ہوا تو ساس نے پھر جھگڑا شروع کردیا اور *******نے میرا امی کے گھر جانا بند کر دیا۔ ایک دن میری ساس بولی کہ تم مجھ پر جادو کروا رہی ہو، میں حیران ہوگئی کہ میں باہر نہیں جاتی تو جادو کون سا؟ ایک دن ******نے کہا کہ مجھے یہاں پتہ چلا ہے کہ تم مجھ پر جادو کروا رہی ہو، اور کہنے لگے کہ میں تم کو گھر سے نکال دونگا، میں نے بہت منت سماجت کی، یقین سے قسم اُٹھائی، مگر کوئی سننے کو تیار نہیں تھا۔ میری ساس یقین کے ساتھ اپنے منہ پر ہاتھ پھیر کر کہنے لگی کہ ****! اب میں تم کو گھر سے نکلوا نہ دوں تو میرا نام ********نہیں، میں حیران ہوگئی کہ یہ میرے ساتھ  کیا  ہو رہا ہے؟ دوسرے دن سب لاہور فوتگی پہ گئے ہوئے تھے تو میرے شوہر نے فون کیا، وہ بہت غصے میں تھے، بولے میں ایک جادو والے آدمی کے پاس گیا تھا، تم اور تمہاری بہنیں جادو کروا رہی ہو۔ میں نے اپنے بچوں کی قسم اُٹھائی مگر نہ میرا یقین ساس کو آیا نہ *****کو، بولے تیار ہو جاؤ میں تمہیں نکالنے لگا ہوں، تو میرا فون گرگیا اور میں نے باہر صحن میں بھاگ کر اوپر چھت پر تائی کو آواز دی کہ یہ ******فون میں کیا بولنے والے ہیں، میں نے ان کی طرف سے کوئی بات اپنے کانوں سے نہیں سنی تھی۔ پھر اب سے  چار ، پانچ سال پہلے پاکستان آئے تو یونین کی طرف سے دو طلاق کے نوٹس بھیجے۔

پچھلے سال ان کا ایک دوست عمرہ کرنے گیا تھا، اُس نے مجھے کال بھی کی تھی اور زیارت بھی کروائی تھی ، اُسی دن  میں نے سحری کے ٹائم خواب دیکھا کہ وہ مجھے تحفہ دے رہا ہے، میں بولی یہ کیا تحفہ ہے؟ اس نے کہا کہ مکہ سے آیا ہے۔ جب زیارت کروا رہا تھا تو آواز آئی کہ اس کو بولو مت رو، تم کو کوئی طلاق نہیں ہوئی، تمہارا رشتہ اب بھی قائم ہے، یہ مکہ سے آواز اور تحفہ ہے۔ میرا محمد ****سے  اپنا ذاتی کوئی جھگڑا نہیں ہوا۔  باتیں تو بہت ہیں کچھ یاد ہیں کچھ بھول بھی گئی ہوں، شادی کو سولہ سال ہوگئے  ہیں۔ جھگڑے ساس نند کے میری ذات سے تھے ، باقی محمد ****جیسا انسان بہت اچھا ہے۔ ان کے بھائی کی وجہ سے میں نے خرچے کا کیس کیا اُس نے بولا خرچہ ہم نہیں دیں گے، عدالت میں جاؤ۔  وہاں سے جب نوٹس آئے تو یونین میں مجھے  بولا کہ عدت کا خرچہ بھی اپنے بیٹے *****کے صدقے ہم کو معاف کر دو، تو میں نے معاف کر دیا۔ باقی بہت باتیں ہیں جن میں مجھے نہیں نظر آتا کہ میں اور محمد *****اپنی وجہ سے تکرار کرتے ہوں۔ شکریہ۔

شوہر کا بیان:

میں محمد *****،  اللہ کو حاضر ناظر جان کر جو بات کرونگا وہ سچ ہوگی:

میری شادی ****سے ہوئی میرے اور اس کے درمیان پہلے دن سے اختلافات تھے، میں اُس کو کئی مرتبہ طلاق دینے کی کوشش کرتا تو میرے گھر والے مجھے روک دیتے ، میں بولتا تھا دن وہ بولتی تھی رات*******میری سابقہ بیوی کئی مرتبہ گھر سے ناراض ہو کر گئی تھی، جس کی وجہ سے میں اور میرے گھر والے کئی مرتبہ اُس کو دوبارہ گھر لے آتے اور اُس کو سمجھاتے۔ پہلی مرتبہ میں نے اُس کو طلاق (1)ایک مرتبہ دی تھی، اُس کی وجہ یہ ہوئی تھی کہ یہ میرے گھر سے اپنے ماں باپ کے گھر گئی، میں نے اُس سے پوچھا کہ کہاں ہو؟ اُس نے بتایا کہ امی کے گھر ہی ہوں، میں اُس وقت اس کے گھر میں ہی تھا، میں نے اس کی ماں سے پوچھا کہ ****کہاں ہے؟ وہ بولی کہ ساتھ والی گلی میں اپنی سہیلی کے گھر گئی ہے، میں نے اُس کو فون کیا وہ بولی کہ میں آرہی ہوں، وہ اپنی بہنوں کے ساتھ کسی دربار پر گئی تھی، میں نے نہیں دیکھا۔ اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ اس کو کسی بات سے روکتا تو وہ وہی کرتی۔ اُس دن میں اس کو گھر لے کر آیا اور پوچھا کہ کہاں گئی تھی؟ وہ بولی کہ سہیلی کے گھر ، میں نے غصہ میں آکر ایک طلاق دے دی كہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ اس کے بعد ہم اکٹھے ہی رہتے رہے، مجھے کسی نے بتایا کہ 60آدمیوں کو کھانا کھلا دو یا صدقہ نکال دو تو طلاق ختم ہوجائے گی، وہ میں نے کر دیا۔ اس کے بعد میں ساؤتھ افریقہ آگیا۔

2۔ دوسری دفعہ طلاق میں نے فون پر دی تھی، مجھے نہیں پتہ میں نے فون پر کتنی مرتبہ بولا ہے، دو مرتبہ مجھے یاد ہے لیکن دو سے زیادہ کتنی مرتبہ بولا ہے یہ مجھے یاد نہیں اور میں نے یہ لفظ  بولا ہے ’’میں تجھے طلاق دیتا ہوں، میں تجھے طلاق دیتا ہوں‘‘ اُس نے فون بند کر دیا تھا۔  ان دو طلاقوں کی بنیاد کالا جادو تھا۔

میں نے ساؤتھ افریقہ میں شادی کر لی تھی میری بیوی پہلے ہندو تھی، میں نے اُس کو مسلمان کیا اور پھر شادی کرلی، اس بات کا اپنی پہلی بیوی کو نہیں بتایا تھا، وہ میرے گھر میں ہی تھی، میں اپنی ساؤتھ افریقہ والی بیوی کے ساتھ اچھا وقت گزار رہا تھا لیکن مجھے اور میرے کاروبار کو  نقصان ہونا شروع ہوگیا۔  میری ساؤتھ افریقہ والی بیوی مجھے بولتی تھی کہ اُس کو طلاق دے دو اُس کے علاوہ میں دوست کے ساتھ بات کرتا  جو کسی پیر کے پاس جاتے اور کبھی میں اپنی امی کو پاکستان فون کرکے بولتا، سب مجھے کہتے کہ  تم اس کو طلاق دوگے تو ان پریشانیوں سے دور ہوجاؤ گے، میں نے اُس کو فون پر طلاق دے دی ۔ لیکن اب میں اپنی سابقہ  بیوی سے نکاح کرنا چاہتا ہوں، اُس نے شادی نہیں کی اور میری بیٹی 15 سال کی ہوگئی ہے اور میرا بیٹا 8 سال کا، اب اُن کو دیکھتا ہوں تو دل پریشان ہوتا ہے، میں نے اپنی سابقہ بیوی کو کہا کہ تم شادی کر لو، وہ بولی کہ نہیں! میری زندگی اپنے بچوں کے ساتھ اور آپ کے ساتھ ہی گزر رہی ہے۔ میں اپنے بچوں کا سارا خرچ دیتا ہوں، 1ماہ خرچ 60000روپے دیتا ہوں، میں اپنی سابقہ بیوی سے ابھی بھی بات کرتا ہوں کہ جیسے وہ میری بھی بیوی ہے، اور جب میں پاکستان آتا ہوں تو اُس سے ملتا بھی ہوں۔ ۔ میرا دل کرتا ہے کہ میں اُس سے دوبارہ نکاح کرلوں، تاکہ  اپنے بچوں کا اور اُس کا سہارا بنا رہوں۔ جب میں نے اس کودو طلاقیں  دی تھیں تو اُس وقت یہ ہی محسوس ہوتا تھا  کہ اُس کو چھوڑوں گا تو ہی میرے سارے معاملات ٹھیک ہونگے  لیکن ایسا نہیں تھا۔ میں نے جو کیا وہ غلط تھا آپ اس کا کوئی حل بتا دیں جو میرے اللہ اور اُس کے رسولﷺ کے مطابق ہو، تاکہ میں اُن کے سر پہ ہاتھ رکھ سکوں۔  شکریہ۔  محمد ****(*****)۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہے لہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی کوئی گنجائش ہے۔

نوٹ: اگر آپ کی سابقہ بیوی اپنی مرضی سے دو گواہوں کی موجودگی میں کسی اور سے نکاح کرلے اور وہ شخص حقوق زوجیت ادا کرنے کے بعد اسے طلاق دیدے اور طلاق کی عدت بھی گذر جائے تو یہ آپ کے ساتھ نیا نکاح کرکے رہ سکتی ہے جس میں دو گواہ بھی ہوں اور حق مہر بھی ہو۔

توجیہ: طلاق دینے کے بعد رجوع کرنے سے طلاق کا اثر تو ختم ہوجاتا ہے لیکن وہ طلاق شمار میں رہتی ہے لہٰذا جب شوہر نے پہلی مرتبہ اپنی بیوی سے کہا کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ تو چونکہ یہ جملہ طلاق کے لیے صریح ہے اس لیے اس سے ایک رجعی طلاق واقع ہوئی، اس کے بعد میاں بیوی اکٹھے رہتے رہے جس کی وجہ سے رجوع ہوگیا اور نکاح قائم رہا۔ اس کے بعد جب شوہر نے فون پر طلاق کا جملہ بولا کہ ’’ میں تجھے طلاق دیتا ہوں‘‘ تو شوہر کو چونکہ اس وقت کم از کم دو مرتبہ یہ جملہ بولنے کا یقین ہے لہٰذا اس سے دو مزید طلاقیں واقع ہوگئیں جو سابقہ ایک طلاق سے مل کر تین طلاقیں ہوگئیں۔

در مختار (4/443) میں ہے:

(صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة)….. (يقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح، ….. (واحدة رجعية…..

در مختار (5/25) میں ہے:

باب الرجعة: ……. (هي استدامة الملك القائم) بلا عوض ما دامت (في العدة) …….. (بنحو) متعلق باستدامة (رجعتك) ورددتك ومسكتك بلا نية لأنه صريح (و) بالفعل مع الكراهة (بكل ما يوجب حرمة المصاهرة) كمس

بدائع الصنائع (3/ 283) میں ہے:

أما الطلاق الرجعي فالحكم الأصلي له هو نقصان العدد فأما زوال الملك وحل الوطء فليس بحكم أصلي له لازم حتى لا يثبت للحال وإنما يثبت في الثاني بعد انقضاء العدة

در مختار مع رد المحتار(4/509) میں ہے:

[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكل

قوله: (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved