• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تحریری ایجاب و قبول سے نکاح کے انعقاد کا حکم

استفتاء

لڑکے نے لڑکی سے موبائل میسج میں کہا کہ "تم میری وائف ہو” اور لڑکی سے بھی کہنے کو کہا کہ کہو "تم میری وائف ہو”۔ لڑکی نہیں کہنا چاہتی تھی، لیکن لڑکے کے اصرار پر کہہ دیا کہ "میں ۔۔۔۔ کی وائف ہو” (لڑکے کا نام لیا یا آپ کہا یا لڑکے کا بگڑا ہوا نام لیا یاد نہیں)، لڑکی کو اپنے  کہے ہوئے الفاظ  بھی ٹھیک یاد نہیں، کیونکہ یہ پانچ چھ ماہ پہلے کی باتی ہے۔ لڑکی نے نہ نکاح کی نیت سے کہے اور نہ وہ یہ الفاظ بھی دلی طور پر کہنا چاہتی تھی، بس لڑکے کے اصرار پر جان چھوڑانے کی خاطر صرف الفاظ موبائل میسج میں لکھ کر بھیج دیے۔ یہ بات چیت ہونے سے پہلے لڑکا اور لڑکی میں شادی کے بارے میں تفصیلی بات ہو چکی تھی، اور لڑکی پر واضح ہو چکا تھا کہ لڑکا شادی نہیں کرنا چاہتا، صرف جھوٹ اور دھوکہ ہے۔

بعد میں نکاح کے نازک مسائل کا احساس ہوا، معلوم یہ کرنا تھا کہ کیا اس صورت میں لڑکا لڑکی کے ایسا کہنے سے نکاح ہو گیا یا نہیں؟ تسلی بخش جواب دے کر مشکور فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں لڑکے کے اس میسج سے کہ "تم میری وائف ہو” اور اس کے جواب میں لڑکی کے اس میسج سے کہ "میں فلاں کی وائف ہوں” نکاح نہیں ہوا، کیونکہ لڑکے نے ان جملوں کی محض کتابت کی ہے زبان سے کچھ نہیں کہا۔ اور طرفین سے محض کتابت سے نکاح نہیں ہوتا۔

فلا ينعقد …. و لا بالكتابة فلو كتب تزوجتك فكتبت قبلت لم ينعقد … إذ الكتابة من الطرفين بلا قول لا تكفي و لو في الغيبة. (رد المحتار: 4/ 73) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved