• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تحریری طلاقِ ثلاثہ

استفتاء

میری بچی *** کا نکاح مسنونہ پندرہ مارچ 2012ء کو ہوا تھا جبکہ حالات کی ناسازگی کی وجہ سے تین جنوری 2013ء کو لڑکے *** و لد*** ۔۔۔۔ نے بقائمی ہوش و حواس تین طلاقیں ایک ہی دفعہ لکھ کر دیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب صادر فرمائیں۔

الفاظ طلاق:  "میں اپنی بیوی کوثر پروین کو رُو برو گواہان طلاقِ ثلاثہ طلاق، طلاق، طلاق دیتا ہوں”۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، نکاح مکمل طور سے ختم ہو گیا ہے، اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔

واضح رہے کہ تین طلاقیں چاہے اکٹھی دی جائیں یا الگ الگ دی جائیں تینوں واقع ہو جاتی ہیں۔ یہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم و تابعین، ائمہ مجتہدین اور جمہور امت کا متفقہ مسئلہ ہے۔  فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved