• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ٹیلی نار "خوشحال بیمہ” اسکیم

استفتاء

متذکرہ بالا (کتابچہ) کے صفحہ سکین شدہ کے ضمن میں تحریر خدمت ہے کہ اس ضمن میں فتویٰ سے رہنمائی فرمائی جائے کہ اگرسائل مبلغ 2000 روپے خوشحال بیمہ اکاؤنٹ کھلوائے اور اس اکاؤنٹ میں جب تک کم سے کم مبلغ 2000 روپے کا بیلنس باقی رہتا ہے، اس وقت تک ٹیلی نار کمپنی کا جانب سے روزانہ 60 ٹیلی نار ٹو ٹیلی نار ملتے ہیں اور ساتھ ساتھ 60 ایس ایم ایس بھی ملتے ہیں۔ اگر سائیل اس سہولت سے صرف اور صرف روزانہ کے فری منٹس اور ایس ایم ایس کی سہولت کا استفادہ کرے اور کسی قسم کا مالی فائدہ حاصل نہ کرے تو کیا یہ جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

خوشحال بیمہ اکاؤنٹ میں جو مبلغ 2000 روپے جمع کرائے جاتے ہیں شرعی نقطۂ نظر سے ان کی حقیقت قرض کی ہے، کیونکہ یہ رقم کمپنی پر مضمون بھی ہوتی ہے اور اکاؤنٹ ہولڈر جب چاہے اسے نکلوا بھی سکتا ہے۔ اورقرض کی بنیاد پر جو نفع حاصل کیا جائے وہ سود کے زمرے میں آتا ہے۔

كل قرض جر نفعاً فهو رباً. (رد المحتار: 5/ 166، المكتبة التجارية)

لہذا مذکورہ صورت میں "خوشحال بیمہ اکاؤنٹ” کھلوا کر دیگر کسی قسم کا مالی فائدہ حاصل کیے بغیر بھی کمپنی کی طرف سے دیے گئے فری منٹس اور SMS کی سہولت سے استفادہ حاصل کرنا شرعاً نا جائز ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved