• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ٹیلی فون پر نکاح

استفتاء

السلام علیکم: میں اپنی بیٹی ****کے نکاح کے بارے میں مسئلہ پوچھنا چاہتاہوں۔

بچی کا جس سے نکاح ہوا اس کا نام **** ہے  جو کہ امریکہ میں رہتاہے ۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ لڑکا امریکہ میں ہے اور ہماری بچی پاکستان میں ۔ نہ تو اس وقت لڑکا پاکستان آسکتاہے اور نہ ہی لڑکی کولے جاسکتاہے۔ کیونکہ اس کا گرین کارڈ بھی نہیں ہے اور انہوں نے  کہا کہ لڑکے کی عمر بھی کم ہے لیکن پتہ چلا ہے کہ وہ لڑکی سے  اٹھارہ، بیس سال بڑا ہے۔ نہ تو ہم نے لڑکے کو دیکھاہے لیکن عزیز واقارب نے اس وقت کہا کہ ٹھیک ہے۔ لیکن یہ ہمیں ایک فراڈ محسوس ہورہاہے ہم آپ سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ لڑکی پاکستان میں تھی اور لڑکا امریکہ میں تھا۔ ٹیلیفون آن کرکے نکاح پڑھا گیا۔

کہتے ہیں کہ اگر لڑکا اور لڑکی ایک چھت کے نیچے نہ موجود ہوں تو نکاح نہیں ہوگا۔ لیکن اصل حقیقت آپ ہی بہتر جانتے ہیں۔ اس مسئلہ کے متعلق ہمیں بتائیں کیونکہ ہم یہ شادی نہیں کرنا چاہتے۔ ٹیلیفون پر نکاح پڑھانے کی صورت یہ تھی کہ پاکستان ہوٹل  کے اندر تقریبا  سو ، ایک سو پچیس لوگ جمع تھے ۔ اور ٹیلیفون کا سپیکرآن تھا۔ ادھر بھی موبائل ٹیلیفون سپیکر آن تھا۔ادھر امریکہ میں تقریبا پچیس ، چالیس لوگ موجود ہونگے ۔ نکاح کے وقت ادھراور ادھر کی آواز گواہوں کو آرہی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ہونے والا نکاح منعقد ہوگیا ہے۔ اب طلاق کے علاوہ علیحدگی کی کوئی صورت نہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved