• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ٹیلی فون پر نکاح کی ایک صورت

استفتاء

ٹیلی فون پر کامران اور**** کا نکاح ہوا۔ تاریخ 2003- 12- 10۔لڑکے کی سکونت امریکہ میں ہے اور لڑکی لاہور میں رہائش پذیر ہے۔ لڑکی کی رخصتی لڑکے کے بغیر ہوئی اور اب تک لڑکی لڑکے کی ملاقات نہیں ہوئی، نکاح نامے پر لڑکے کے وکیل کے دستخط ہیں۔ اختلافات کی وجہ سے لڑکی گذشتہ ایک سال سے اپنے ماں باپ کے گھر ہے بقول لڑکے والوں کے لڑکا نشہ کرتا ہے۔ اب گذشتہ تین ماہ سے لڑکے کا بھائی کہہ رہا ہے کہ لڑکا اب ٹھیک ہوگیا ہے اسی بھائی نے ہی پہلے کئی بار کہا تھا کہ لڑکا ٹھیک نہیں اب بچ جاؤ۔ نکاح کے وقت لڑکی والوں کے گھر عزیز و اقارب موجود تھے اور ٹیلی فون کی آواز کھلی تھی۔

اب لڑکی طلاق چاہتی ہے۔ طلاق کا حاصل کرنے کا بہتریں طریقہ کیا ہے؟ تحریری ، عدالتی یا زبانی۔ اس صورت میں طلاق ہو جائے تو حق مہر کے بارے میں شرعی کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ لڑکی والوں کی طرف سے عزیز و اقارب بھی موجود تھے اور ٹیلی فون کی آواز بھی کھلی ہوئی تھی اس لیے مذکورہ طریقہ پر کیا ہوا نکاح صحیح ہو چکا ہے۔ اور نکاح کے صحیح ہونے کے بعد صرف شوہر سے زبانی یا تحریری طلاق لی جاسکتی ہے۔ اور عدالت سے یکطرفہ خلع حاصل کر لینا کچھ مفید نہیں۔ اس لیے مذکورہ صورت میں آگے نکاح کرنے کے لیے شوہر سے زبانی یا تحریری طلاق لینا ضروری ہے اس کے بغیر عورت آگے نکاح نہیں کرسکتی ۔

اور طلاق ہونے کی صورت میں مقرر کیے ہوئے مہر کا آدھا حصہ ادا کرنا شوہر پر لازم ہوگا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved