- فتوی نمبر: 21-202
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات > خاندانی معاملات
استفتاء
میں نے آپ سے پوچھنا تھا کہ کیاٹیسٹ ٹیوب بے بی کرانا جائز ہے ؟مجھے ڈاکٹر نے یہ علاج بتایا ہے کیونکہ میرے اندر ایک ٹیوب خراب ہے اس لئے اولاد کے حصول کے لیے مجھے ٹیسٹ ٹیوب کےذریعےعلاج کروانا پڑے گا۔ڈاکٹر کو میں نے کہا کہ ہسپتال کے اندر دو نمبری ہوتی ہے اور عورت کے رحم میں خاوند کے علاوہ دیگر مردوں کے جراثیم ڈال دیئے جاتے ہیں تو اس نے کہا کہ یہ اسلامی ملک ہے ،یہاں ایسا کچھ نہیں ہوتا یہاں قانوناً بھی ایسا کرنا منع ہے البتہ کافر ممالک میں ایسا کیا جاتا ہے یہاں خاوند ساتھ ہوتا ہے اب مجھے اس بارے میں بتائیں کہ میں کیا کروں؟ کیا میں اولاد کے لیے ٹیسٹ ٹیوب کا طریقہ اختیار کر سکتی ہوں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اولاد کے حصول کے لیے ٹیسٹ ٹیوب کا طریقہ اختیار کرنا جائز ہے، البتہ اس کاخیال کیاجائے کہ عورت سےمتعلقہ مراحل کولیڈی ڈاکٹرسرانجام دے۔
مریض و معالج کے اسلامی احکام صفحہ288میں ہے:
ٹیسٹ ٹیوب بار آوری کے چار مراحل ہیں ۔
(1) شوہر کی منی حاصل کرنا
(2) بیوی کا نطفہ(ovum)حاصل کرنا۔
(3) ٹیسٹ ٹیوب (میں)بیوی کے نطفہ کو شوہر کے نطفہ سے بار آور کرنا۔
(4) بار آور شدہ نطفہ(جواب علقہ ہے) کو بیوی کے رحم میں منتقل کرنا۔
یہ تمام مراحل علاج عقم کے طور پر جائز ہیں ۔ لہٰذا اگر بعض عوارض کی بنا پر کوئی جوڑا اس طریقہ کو اختیار کرکے اولادکے حصول کی کوشش کرتا ہے تو جائز ہے۔
تنبیہ نمبر1: ٹیسٹ ٹیوب طریقہ کا جواز صرف اسی صورت میں ہے جب میاں بیوی کے نطفوں میں اختلاط کیا گیا ہو اور بیوی کے رحم ہی میں جنین نے بعد میں پرورش پائی ہو۔ اس کے علاوہ باقی کی تمام صورتیں اختیار کرنا ناجائز ہے۔
تنبیہ نمبر2: یہ بھی انتہائی ضروری ہے کہ ہر مرحلے میں ستر اور حجاب کا لحاظ رکھا جائے اور عورت سے متعلق مراحل کوئی لیڈی ڈاکٹر کرائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved