- فتوی نمبر: 34-38
- تاریخ: 02 ستمبر 2025
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری > اجارۃ الاعیان
استفتاء
مفتی صاحب مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ میرے ماموں جان کے پاس ہماری زمین ٹھیکے پر تھی اب ہم نے زمین فروخت کر دی ہے تو زمین کے اندر ماموں نے ٹیوب ویل لگایا ہوا تھا تو جن کو ہم نے زمین بیچی ہے انہوں نے ماموں کے ٹیوب ویل کو اکھاڑ کر باہر نکال دیا ۔اب ہم نے زمین بیچ دی ہے تو ماموں نے قیمت میں سے دو لاکھ روپے رکھ لیے ہیں۔ آیا ماموں ہم سے دو لاکھ روپے لیں گے یا دو لاکھ روپے وہ دیں گے جنہوں نے زمین خریدی ہے؟ ماموں نے ہم سے خریدی تو نہیں لیکن ان کے پاس ہماری زمین ٹھیکے پر تھی ۔
وضاحت مطلوب ہے:1۔ آپ کی اجازت سے آپ کے ماموں نے ٹیوب ویل لگایا تھا؟ 2۔اس وقت آپ نے آپس میں ٹیوب ویل کے متعلق کیا طے کیا تھا؟ 3۔زمین جب بیچی ہے تو اس وقت کیا ٹھیکے کی مدت باقی تھی یا ختم ہو چکی تھی؟4۔اس مسئلہ میں آپ کے ماموں کا کیا مؤقف ہے؟ ان کا رابطہ نمبر بھی مہیا کریں۔
جواب وضاحت:1۔ جی ہماری اجازت کے بغیر ہی انہوں نے ٹیوب ویل لگایا تھا۔2۔ اس وقت ہمارا کچھ بھی طے نہیں ہوا تھا ۔3۔جب ہم نے زمین بیچی ہے تو تب زمین ٹھیکے پر مامو ں کے پاس نہیں تھی۔ 4۔ اس مسئلہ کے بارے میں ماموں کا موقف یہی ہے کہ ہم نے جو اس کے اندر ٹیوب ویل لگایا تھا وہ ہم نے آپ ہی کی زمین کو فائدہ دینے کے لیے لگوایا تھا تو اب وہ اس بات کے پیسے مانگ رہے ہیں تو ان کا نمبر ہمارے پاس موجود نہیں ہے وہ کسی دوسری علاقے میں رہتے ہیں۔
وضاحت مطلوب ہے: فریق مخالف کے موقف کے بغیر ہمارے لیے جواب دینا مشکل ہے۔ اس لیے ان کا رابطہ نمبر مہیا کریں۔
جواب وضاحت: 03211990059
دارالافتاء کے نمبر سے فریق دوم سے رابطہ کیا گیا تو اس نے درج ذیل بیان دیا:
میں نے ٹھیکہ پر زمین لی تھی اور اس میں ان کی اجازت کے بغیر ٹیوب ویل لگایا تھا اور لگانے کا ان کو علم نہیں تھا، ان کی زمین کو بیچنے سے پہلے میں نے ان سے کہا کہ میں ٹیوب ویل کے پیسے اس میں سے رکھوں گا تو انہوں نے کہا نہیں تم اپنا ٹیوب ویل اکھاڑ لو۔جب مدت ختم ہوئی تو ان کی اجازت سے زمین میں نے ہی بکوائی اور اس ٹیوب ویل کی وجہ سے زمین کی قیمت میں کوئی فرق نہیں آیا اور ان کے عوض سے میں نے ٹیوب ویل کے دو لاکھ روپے اپنے پاس رکھ لیے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ آپ کے ماموں نے ٹیوب ویل آپ کی اجازت کے بغیر لگایا تھا اور زمین بھی آپ کے ماموں نے ہی بکوائی اور بیچنے سے پہلے آپ نے ٹیوب ویل اکھاڑ کر زمین خالی کرنے کا بھی کہا جس پر انہوں نے انکار کیا ۔ نیز ٹیوب ویل کی وجہ سے زمین کی قیمت میں کوئی اضافہ بھی نہیں ہوا لہذا ٹیوب ویل اکھاڑنے کا تاوان آپ کے اوپر نہیں بلکہ اس کے ذمہ دار آپ کے ماموں ہیں یعنی آپ کے ماموں یہ دو لاکھ روپے نہ خریدار سے لے سکتے ہیں اور نہ آپ لوگوں سے لے سکتے ہیں۔
العقود الدریۃ فی تنقیح الفتاوى الحامدیہ (2/ 135) میں ہے:
«طحان ركب في الطاحونة حجرا من ماله وحديدا وشيئا آخر ونحو ذلك قالوا إن فعل ذلك بأمر صاحب الطاحونة ليرجع عليه كان له أن يرجع بذلك على صاحب الطاحونة وإن فعل بغير أمره فإن أمكن رفعه من غير ضرر يرفعه وإن كان مركبا لا يمكن رفعه إلا بضرر كان لصاحب الطاحونة أن يدفع إليه قيمته ويمنعه من الرفع فإن أحدث المستأجر في المستأجر بناء أو غراسا ثم انقضت مدة الإجارة كان للآجر أن يأمره بالرفع قلت قيمته أو كثرت وإن شاء منعه من الرفع وأعطاه القيمة إذا لم يكن أمره أن يفعل ذلك ليرجع عليه خانية»
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved