• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ٹک ٹاک میچ سے کمائی کرنا

استفتاء

ٹک ٹاک میچ جس کی تفصیل یہ ہے کہ اس میں تین سے چار لوگ ٹک ٹاک پر لائیو ( براہ راست) آتے ہیں پھر ان میں مقابلہ کے لیے دو فریق بنتے ہیں اور اس کے لیے باہر ممالک کی سم کارڈ خریدتے ہیں اور لائیو آ کر مختلف کام مثلا گانا گانے کا مقابلہ کرنا یا باہم ایک دوسرے سے معلوماتی سوال پوچھنا،یا خاموش رہنا، یا شور مچانا ان مذکور ہ کاموں کی وجہ سے ان کے چاہنے والے ان کو گفٹ دیتے ہیں ( مثلا ہارٹ وغیرہ سینڈ کرتے ہیں) جس سے ان کو پیسے ملتے ہیں اور جس فریق کو زیادہ گفٹ ملتے ہیں وہ اس مقابلہ میں فاتح شمار ہوتا ہے اور اس جیتنے والے فریق کو اس بات کا بھی اختیار ہوتا ہے کہ وہ ہارنے والے فریق سے کسی بھی قسم کا مطالبہ کر سکتا ہے مثلا پیسوں کا، یا کسی بھی غلط کام کا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ٹک ٹاک میچ سے حاصل ہونے والی رقم لینا درست نہیں ۔کیونکہ ٹک ٹاک پر میچ بہت سے مفاسد پر مبنی ہوتا ہے مثلا لڑکے لڑکیوں کا آپس میں اختلاط اور پھر  مقابلہ بازی کرنا، اور لڑکیوں کا بے پردہ ہونا،اور گالم گلوچ اور موسیقی کا ہونا اور میچ جیتنے والے فریق کا ہارنے والے فریق سے غلط( بیہودہ) قسم کے مطالبات کرنا۔ اگر یہ وجوہات نہ بھی ہوں جوکہ نادر ہے تب بھی یہ ایک لایعنی مشغلہ ہے جو عدم جواز کی وجہ بننے کے لیے کافی ہے۔

قرآن میں اللہ کا ارشاد ہے:

ولا تعاونوا على الاثم والعدوان  [سورة المائدة]

احکام القرآن للجصاص (2/381) ميں ہے:

وقوله تعالى: {‌ولا ‌تعاونوا ‌على ‌الأثم والعدوان} نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved