• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تلاوت کے بعد ’’آمین‘‘اور دعا و حدیث کے بعد ’’صدق اللہ‘‘ یا ’’آمین‘‘ کہنے کا حکم

استفتاء

محترم مفتی صاحب

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

میں آپ سے ایک سوال  پوچھنا چاہتا ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ حدیث نبوی ﷺ میں یہ مذکور ہے کہ دعا مکمل کر لینے کے بعد ’’آمین‘‘ کہنی چاہیے۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ قرآن کی تلاوت کے بعد بھی آمین کہہ سکتے ہیں؟ ایسے ہی تلاوت کے بعد ہم ’’صدق اللہ العظیم‘‘ کہتے ہیں تو کیا دعا مکمل کر کے بھی ’’صدق اللہ العظیم‘‘ کہہ سکتے ہیں؟ ایسے ہی کسی کتاب سے متعدد احادیث پڑھ کر بھی ’’صدق اللہ‘‘ یا ’’آمین‘‘ پڑھ سکتے ہیں؟

جناب جواب عنایت فرما کر میری رہنمائی فرمائیں بہت شکر گذار ہوں گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

’’آمین‘‘ دعا کے موقع میں کہا جاتا ہے۔ قرآن کی تلاوت دعا نہیں ہے اس لیے قرآن کی تلاوت کے بعد ’’آمین‘‘ کہنا بے موقع ہے البتہ اگر قرآن پاک کی کوئی سورت جیسے سورہ فاتحہ یا کوئی آیت جیسے  ’’ربنا آتنا في الدنيا‘‘ والی آیت دعائیہ مضمون پر مشتمل ہو تو ایسی سورت یا آیت کے بعد ’’آمین‘‘ کہہ سکتے ہیں۔ اسی طرح دعا کے بعد ’’صدق اللہ العظیم‘‘ کہنا بے موقع ہے۔ اسی طرح حدیث اگر قدسی نہ ہو تو اس کے بعد ’’صدق اللہ‘‘ کہنا یا حدیث اگر دعا پر مشتمل نہ ہو تو اس کے بعد ’’آمین‘‘ کہنا بے موقع ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved