• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تلاوت کےلیے ادب کاتقاضاہے کہ اکثرسترکاحصہ چھپاکرتلاوت کرے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا قرآن پاک کی تلاوت کے لیے بھی اسی طرح ستر کی حفاظت کی جائے گی جیسے نماز کیلئے کی جاتی ہے؟

وضاحت مطلوب ہے کہ”   تلاوت کے لیے اسی طرح ستر کی حفاظت  “سے کیا مراد ہے؟

جواب وضاحت : ستر کی حفاظت سے مراد یہ ہے کہ جیسے ہم نماز میں دوپٹہ موٹا لیتے ہیں جس سے بال کان اورگردن بالکل کورہو  (چھپ) جاتے ہیں اور بازو بھی گٹوں  سمیت اور پاؤں بھی ٹخنوں سمیت ڈھک  لیتے ہیں تو کیا قرآن پاک کی تلاوت کے لئے بھی اتنا ستر چھپانا چاہیے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قرآن پاک کی تلاوت کے لئے اتنا ستر چھپانا ضروری نہیں جتنا نماز کیلئے ستر چھپانا ضروری ہے لیکن ادب کا تقاضا یہ ہے کہ تلاوت قرآن کے لیے بھی سر پر دوپٹہ ہو اور باقی ستر  کا اکثر حصہ چھپا ہو۔

قال في الخانية وتكره القراءة  في موضع النجاسات كالمغتسل والمخرج والمسلخ   وما اشبه ذلك واما في الحمام فان لم يكن فيه احد مكشوف العورة  وكان الحمام طاهرا لا باس با ن يرفع صوته  بالقراءة وان لم يكن كذلك فان قرا في نفسه ولا يرفع صوته فلا باس به

مذکورہ حوالے سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی مكشوف العوره ہو (یعنی اگر کسی کا ستر کھلا ہوا ہو)  تو اس کے پاس جہراً  ( اونچی آواز سے)  قرآن پڑھنا ممنوع ہے تو جب آدمی کا اپنا ستر کھلا  ہوا ہو تو بدرجہ اولیٰ  قرآن پڑھنا ممنوع ہوگا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved