• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’تو میری طرف سے فارغ ہے‘‘،’’میں اپنے اللہ کو حاضر ناظر جان کے آپ کو دوسری طلاق دیتا ہوں

استفتاء

میرا شوہر سے پچھلے ہفتے جھگڑا ہوا، جس کی وجہ سے میرے شوہر نے طلاق دے دی، اس نے سب محلے داروں کے سامنے کہا کہ ’’میں اپنے اللہ کو حاضر ناظر جان کے آپ کو دوسری طلاق دیتا ہوں‘‘۔ اس سے قبل انہوں نے کئی موقعوں پر غصے میں اس طرح کے الفاظ بولے تھے ’’تو میری طرف سے فارغ ہے‘‘، یعنی تو کسی کام کی نہیں ہے، میں آگے سے پوچھتی تھی کہ  میں آپ کی طرف سے فارغ ہوں تو وہ کہتے ’’ہاں فارغ ہے‘‘۔ پھر ایک عالم صاحب سے مسئلہ پوچھا، انہوں نے کہا تھا کہ آپ تجدید نکاح کر لیں، تو مسجد ***بند روڈ پر ہوا تھا، جس میں میں تھی، اور میرے میاں تھے، اور ایک انکل تھے، اور ایک مفتی صاحب تھے جو مسجد کے امام صاحب بھی ہیں۔ ہم دونوں نے ایک دوسرے کو قبول کیا تھا نکاح کے کے لیے۔ اب الفاظ اچھی طرح یاد نہیں ہیں، مفتی صاحب نے یہ کہا تھا کہ ہم دو گواہ ہیں، اور آپ دونوں قبول کرو۔

سوال یہ ہے کہ کیا ہم اب اکٹھے رہ سکتے ہیں؟ اگر رہ سکتے ہیں تو اس کا طریقہ کیا ہو گا؟

شوہر کا بیان

مجھے اپنی بیوی کے اس بیان سے اتفاق ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر کے ان الفاظ سے کہ ’’میں اپنے اللہ کو حاضر ناظر جان کے آپ کو دوسری طلاق دیتا ہوں‘‘  دوسری طلاق واقع ہو گئی ہے، چونکہ یہ طلاق رجعی ہے، لہذا عدت کے اندر شوہر رجوع کر سکتا ہے۔

نوٹ: آئندہ شوہر کو صرف ایک طلاق دینے کا حق ہو گا، اگر ایک طلاق اور دیدی تو پھر صلح کا حق باقی نہ رہے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved