- فتوی نمبر: 13-166
- تاریخ: 31 جنوری 2019
- عنوانات: حظر و اباحت > کھیل و تفریح
استفتاء
کیا ٹورنا منٹ کی یہ صورت جائزہے؟ فٹ بال یا کرکٹ کھیلنے والی ٹیم سے ہر میچ کھیلنے سے پہلے انٹری فیس لی جائے پھر آخر میں پہلے ،دوسرے ،تیسرے نمبر پر آنے والی ٹیم کو انعام دیا جائے ۔ کیا اس صورت میں اپنی انٹری جمع کروائے تو کیا اس کا انٹر ہونا جائز ہے ؟
انٹری فیس کے بغیر کیا حکم ہے ؟
اگر ٹورنا منٹ کروانے والی انتظامیہ ٹیم سے انٹری فیس لے کر اس سے ٹورنامنٹ کے اخراجات پورے کرے اور ٹیم کو اپنی طرف سے یا چیف مہمان سے لے کرانعامات دے تو کیا یہ جائز ہے ؟
یا انٹری فیس کے طور پر لے اور اپنی طرف سے انعامات دے دے تو یہ کیسا ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
فٹ بال یا کرکٹ کے جو ٹورنا منٹ کھیلے جاتے ہیں وہ عموما محض کھیل کی غرض سے کھیلے جاتے ہیں اور کسی بھی کھیل کو محض کھیل کی غرض سے کھیلنا جائز نہیں اگرچہ اس میں اورکوئی خرابی نہ ہو اور اگر کسی کی نیت ورزش کی بھی ہو تو ان کھیلوں پر انعام دینا جائز نہیں خواہ وہ انعام کھیلنے والوں سے حاصل کی گئی رقم سے دیا جائے یا اس کے علاوہ کسی اور رقم سے دیا جائے بہر صورت ناجائز ہے ۔
شامی 9/663 میں ہے
ولايجوز الاستباق في غير هذه الاربعة كا لبغل بالجعل وامابلاجعل فيجوز في كل شئي وتمامه في الزيلعي ومثله في الذخيرة والخانيه والتاتارخانيه
فتاوي هنديه 5/352 میں ہے
المصارعة بدعة هل تترخص الشبان قال رحمه الله تعالى ليست ببدعة وقد جاء الاثر فيها الا انه ينظر ان اراد به التلهي يكره له ذالك ويمنع عنه وان اراد تحصيل القوة ليقدر علی المقاتلة مع الكفرة فانه يجوز ويثاب عليه ….. كذا في جواهرالفتاوي
امدادالاحکام 4/367 میں ہے
کبڈی اور گیند بلا وغیرہ سے کھیلنا اگر محض کھیل اور لہو ولعب کی نیت سے ہو تو ناجائز ہے اور اگر قوت و شجاعت بڑھانے کی نیت سے ہو تو جائز ہے ۔
قال فى الدر: والمصارعة ليست ببدعة الا للتلهي فتكره برجندي واما السباق بلا جعل فيحل في كل شيئ كما ياتي
أقول قدمنا عن القهستاني جواز اللعب بالصولجان وهو الكرة للفروسية وفي جواز المسابقة بالطير عندنا نظر وكذا في جواز معرفة ما في اليد واللعب بالخاتم فإنه لهو مجرد وأما المسابقة بالبقر والسفن والسباحة فظاهر كلامهم الجواز ورمي البندق والحجر كالرمي بالسهم وأما إثالة الحجر باليد وما بعده فالظاهر أنه إن قصد به التمرن والتقوي على الشجاعة لا بأس به
جواہر الفقہ 4/573 میں ہے
جن کھیلوں سے دینی یا دنیوی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں بشرطیکہ انہیں فوائد کی نیت سے کھیلا جائے محض لہو ولعب کی نیت نہ ہو لیکن اس کی بازی پر کوئی معاوضہ یا انعام مشروط مقرر کرنا جائز نہیں
مسائل بہشتی زیور 2/ 481 میں ہے
اگر محض کھیل برائے کھیل یا وقت گزاری ہو تو یہ جائزکھیل بھی جائز نہیں چنانچہ اگر کوئی شخص کشتی، تیراکی ،دوڑ،نشانہ بازی محض لہوو لعب کی نیت سے کرے تو یہ بھی مکروہ ہو ں گے ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved