• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ٹریفک حادثے میں فوت ہونے والاکیا شہید ہے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جو مسلمان ٹریفک حادثے میں فوت ہو جائے ۔کیا اسے بھی شہید کا درجہ ملتا ہے؟ اور ہم اسے شہید کہہ سکتے ہیں ؟کیا ایسے آدمی کو بغیر غسل کفن دیئے انہیں کپڑوں میں نماز جنازہ پڑھ کر دفنا دیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ایکسیڈنٹ میں فوت ہونے والا شخص صرف آخرت کے اعتبار سے شہید ہے، اور آخرت کے اعتبار سے ان کو شہید بھی کہہ سکتے ہیں، دنیا کے اندر ان کو غسل بھی دیا جائے گا کفن بھی پہنایا جائے گا ۔

فی البحر:2/343

هو من قتله اهل الحرب والبغی۔۔۔۔۔ قيد بكونه مقتولا لأنه لو مات حتف أنفه أو تردي من موضع أو احترق بالنار أو مات تحت هدم أو غرق لا يكون شهيدا أي في حكم الدنيا وإلا فقد شهد رسول لله صلى الله عليه وسلم للغريق وللحريق والمبطون والغريب بأنهم شهداء فينالون ثواب الشهداء

الفقہ الاسلامی(ج 2 ص1590) میں ہے:

والخلاصة: إن كل من مات. بسبب مرض أو حادث أو دفاع عن النفس، أو نقل من قلب المعركة حياً، أو مات في أثناء الغربة، أو طلب العلم، أو ليلة الجمعة، فهو شهيد آخرة.وحكم هؤلاء الشهداء في الدنيا، أي شهداء الآخرة: أن الواحد منهم يغسل ويكفن ويصلى عليه اتفاقاً كغيره من الموتى. أما في الآخرة فله ثواب الآخرة فقط، وله أجر الشهداء يوم القيامة۔

خیرالفتاویٰ(ج 3 ص291)میں ہے:

ایکسیڈنٹ کی صورت میں موت واقع ہونے اور مقدمہ قتل میں بلا قصور پھانسی ہو جانے سے جو موت واقع ہوجائے دونوں کو بعد الموت غسل دیا جائے گا اور کفن دیا جائے گا اور نماز جنازہ ادا کی جائے گی یہ شہید ہیں مگر احکام آخرت کے اعتبار سے نہ کہ احکام دنیا کے اعتبار سے کیونکہ جس شہید کے لئے احکام دنیا بدلتے ہیں اس کی تعریف ان پر صادق نہیں آتی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved