- فتوی نمبر: 11-144
- تاریخ: 29 مارچ 2018
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
محترم ومکرم جناب حضرت مفتی صاحب مدظلہ،
گزارش ہے کہ بعض ٹرک مالکان اپنے ذاتی تعلقات کی بنیاد پر قسطوںپر ادھار ٹرک خرید لیتے ہیں ۔وہ درحقیقت ڈرائیور ہوتے ہیں ۔ورنہ ان کی مالی حیثیت اتنی نہیں ہوتی کہ تقریبا ایک کروڑ کاٹرک خرید سکیں ۔وہ لوگ ٹرک چلاتے ہیں اور ماہوار قسط ادا کرتے رہتے ہیں ۔اگر ان کے ٹرک کوکوئی حادثہ پیش آجائے جس میں عموما چار ،پانچ لاکھ تک خرچہ درکار ہوتا ہے تو ان کے پاس کوئی پیسہ نہیں ہوتا ۔اس وجہ سے وہ حادثہ کے وقت چند واقف کار لوگوں کو ساتھ ملا کر جان پہچان والوں کی دکانوں پر جاکر ٹرک مرمت کرانے کیلئے چندہ مانگتے ہیں ۔
لوگ اپنی حیثیت کے مطابق سو،د و سو چندہ دے دیتے ہیں بعض لوگ زیادہ مقدار بھی دے دیتے ہیں ۔میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں ایسے لوگوں کو زکوٰۃ کی رقم دے سکتا ہوں؟ جبکہ ان کے پاس روپیہ پیسہ نہیں ہوتا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ایسے لوگوںکو زکوٰۃ کی رقم دے سکتے ہیں ۔
فتاوی شامی3/347میں ہے:
وفيهاسئل محمد عمن له ارض یزرعها او حانوت یستغلها او دورغلتها ثلاثة آلاف ولاتکفی لنفقته ونفقة عیاله سنة؟ یحل له اخذ الزکوة وان کانت قیمتاه تبلغ الوفا وعلیه الفتوی
© Copyright 2024, All Rights Reserved