- فتوی نمبر: 3-73
- تاریخ: 13 جنوری 2010
- عنوانات: مالی معاملات > امانت و ودیعت
استفتاء
1۔ میں آرمی میں ہوں اور میں اپنی تنخواہ سے کچھ حصہ ( 5000 روپے) ایک ادارہ ۔۔۔۔ میں جمع کروا تا ہوں، جس میں سے (2000 روپے ) تو جبراً کٹتے ہیں اور (3000 روپے ) میں مرضی سےجمع کرواتا ہوں۔ وہ یہ پیسے مختلف کاروبار میں لگاتےہیں۔ جن میں نمایاں Construction اور سکول چلانے کا ہے۔ اس کے علاوہ کھانے پینے کے ہوٹل بھی ہیں۔ اس حساب سے انہیں جتنا بھی منافع یا نقصان ہوتا ہے وہ ہمیں بھی دیتے ہیں کوئی مقدار فکس نہیں ہے۔ کیا یہ منافع میرے لیے جائز ہے۔
وضاحت: مذکورہ فنڈ میں شریک ہونے کے لیے کیا شرائط ہیں؟ اور کون سافارم پر کیا جاتا ہے؟
جواب: کوئی شرائط نہیں، شروع میں ہی ایک فارم دیا جاتا ہے جس کے اندر تین سطریں ہوتی ہیں۔ کیا آپ اس فنڈ میں نفع و نقصان کی بنیاد پر شریک ہونا چاہتے ہیں۔ اور عملی طور پر زیادہ تر تو نفع ہی ہوتا ہے، البتہ ہم سےپہلے لوگوں نے بتایا کہ پہلے نقصان بھی ہوجا تا تھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ اگر آپ کو تسلی ہو کہ ٹرسٹ کا کام بعینہ ایسے ہی ہوتا ہے جیسا کہ آپ نے ذکر کیا ہے تو نفع لینا جائز ہے۔ بصورت دیگر آپ جبری کٹوتی پر حصہ لے سکتے ہیں۔ اور اختیاری کٹوتی بند کروا دیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved