• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تو میری لائق ہی نہیں دفع ہوجا تو میری طرف سے فارغ ہے

استفتاء

ایک آدمی نے غصے میں اپنی زوجہ کو کہا کہ تومیرے لائق نہیں ،دفع ہوجا، تومیری طرف سے فارغ ہے” جبکہ  یہی الفاظ بعینہ لڑکی کے ماں باپ سے بھی کہے کہ اس کو لے جاؤ، یہ میری طرف سے فارغ ہے، میرے لائق ہی نہیں۔ اس کے علاوہ گالی گلوچ بھی کی۔ تاہم لڑکی والے اپنی لڑکی کو لے کر آگئے، اور چند دن بعد عدالت میں تنسیخ نکاح کا دعویٰ دائر کردیا ، چنانچہ دو اڑھائی ماہ میں لڑکی کے حق میں فیصلہ ہوگیا، لیکن پھر لڑکے والے چند لوگوں کو لیکر واپس لڑکی کو لینے کےلیے آگئے ، اور لڑکے نے کہا کہ میں نے توطلاق دی ہی نہیں ،حالانکہ وہ لڑکی اور اس کے والدین سے کہہ چکا ہے کہ میری طرف سے یہ فارغ ہے۔

اب آیا کیا طلاق واقع ہوچکی ہے شرعی حیثیت سے کہ نہیں؟ عدالتی کاغذات ہمراہ لف ہیں۔

واضح رہے کہ خاوند کو مذکورہ الفاظ کہنے کا اقرار ہے ۔البتہ وہ طلاق دینے کا انکار کرتاہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر کے الفاظ سے ایک طلاق بائنہ واقع ہوچکی ہے جس کی وجہ سے نکاح ختم ہوگیاہے ، اب اگر میاں بیوی دوبارہ اکٹھے رہناچاہیں تو نئے مہر کے ساتھ نیا نکاح ضروری ہوگا۔

والثالث (من الكنايات) يتوقف عليها(النية) في حالة الرضا فقط، ويقع في حالة الغضب والمذاكرة بلانية.( رد المحتار، ص:301، ج:3) ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved