• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تومیری طرف سے فارغ ہے

استفتاء

میری بہن بینش بنت***،زوجہ*** کی شادی سات سال قبل ہوئی تھی۔ شادی کے ایک دو ماہ ہی میری بہن اپنے شوہر کے ہمراہ رہی،شوہر کوئی نہ کوئی بہانہ بناکر اسے ہمارے گھر چھوڑجاتاتھا اور اس کا یہ چھوڑنا ایک ایک بار میں چھ چھ ماہ کے برابر ہے۔

یعنی کہ ان کی ازدواجی زندگی صرف کچھ ماہ تک محیط رہی۔ اور اب بھی ہماری بہن گذشتہ پانچ سال سے ہمارے پاس ہے۔ اس تمام عرصہ میں کسی قسم کا نان ونقہ نہیں دیا گیا بلکہ یہاں تک معلوم ہواکہ اس کا شوہر کرمنل لوگوں کے ساتھ تعلق کی بناء پر جیل بھی جاچکا ہے۔ ایک سے تین بار یا غالبا دو مرتبہ وہ میرے سامنے اور نہ جانے میری بہن کو کتنی بار کہہ چکا ہے کہ تم میری  طرف سے فارغ ہو۔ کیا اس صورت میں میرا بہنوئی اگر کبھی میری بہن کو اپنے ساتھ لینے آجائے تو کیا شرعی لحاظ سے ہمیں اپنی بہن کو اس کے ہمراہ دینا چاہیے؟ کیونکہ یہ الفاظ اس نے اس وقت  ادا کیے تھے جب گھر لے جانے کی بات ہوئی تھی اور تھپڑ مارکر کہا تھا کہ ” تم میری طرف سے فارغ ہو”۔

مسلسل مارپیٹ اور نان ونفقہ نہ دینے اور گھریلو مسائل کی وجہ سے میری بہن اب دماغی لحاظ سے خلل اور ذہنی مریضہ بن چکی ہے۔ ایک وجہ یہ بھی  اس کے شوہر کے اس کو چھوڑنے کی ہے۔ ہمارا ارادہ ہے کہ اس کے کرمنل شوہر سے خلع حاصل کروالیں۔امید ہے کہ مختصر تحریر سے مفتی صاحبان کوئی شرعی فیصلہ بیان فرمائیں گے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر کے ان الفاظ سے کہ” تو میری طرف سے فارغ” ایک طلاق بائنہ واقع ہوچکی ہے۔ اس  کی وجہ نکاح ختم ہوگیا ہے۔ اب اگر میاں بیوی دوبارہ اکٹھے رہناچاہیں تو نئے مہر کے ساتھ نیا نکاح ضروری ہوگا۔

والثالث(من الكنايات) يتوقف عليها( النية) في حالة الرضا فقط، ويقع في حالة الغضب والمذكرة بلا نية.(شامی،ص:505 ،ج:2)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved