- فتوی نمبر: 7-99
- تاریخ: 14 نومبر 2014
- عنوانات: اہم سوالات > خاندانی معاملات
استفتاء
میری شادی مورخہ 11ا کتوبر 2014ء کو قرار پائی گئی۔ شادی کے کچھ دن خوش اسلوبی سے گذرے، ازدواجی زندگی کے دوران شوہر کو شک ہوا، اس نے کہا کہ اگر قرآن پہ ہاتھ رکھ کر کہو گی کہ "میں غلط نہیں تھی کسی کے ساتھ” تو مجھے یقین آ جائے گا ۔ اس کو یقین دلانے کے لیے میں نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر اقرار کر دیا۔
کچھ دن گذرنے کے بعد ایک رات وہ اپنے دوست کے ساتھ کہیں کام کے سلسلے میں گھنٹے/ ڈیڑھ کے لیے گئے، واپس لوٹے تو نہایت غصے کی حالت میں گھر لوٹے، گھر آتے ہی انہوں نے مجھے اپنے کمرے میں جانے کو کہا، میں کمرے میں چلی گئی، وہ بھی کمرے میں آ کے نہایت غصے میں مجھ سے پوچھنے لگے کہ آخر کوئی بات ہے تم مجھ سے چھپا رہی ہو، میرا دماغ صاف کرو، سب سچ بتا دو، کیا بات ہے؟ میرا پانچ سال کا ڈاکٹریت کا بھی تجربہ ہے، میں دوسروں کو چارتا ہوں، تم مجھے چار رہی ہو، میں یہی کہتی رہی کہ کوئی بات نہیں آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے، میں نے آپ کے کہنے پر قرآن پہ ہاتھ رکھا، آپ کو پھر بھی یقین نہیں آیا۔ آپ مجھ سے ایک بار بھی پوچھیں گے تو ایک ہی جواب ملے گا سوبار بھی پوچھیں گے تو بھی یہی جواب ہو گا کہ میں کسی کے ساتھ غلط نہیں تھی، میں آپ کی تھی، آپ کی ہوں، آپ کی ہی بن کے آئی ہوں مخلص ہو کر۔ وہ پھر نہیں مانے اور ایک ہی سوال کرتے گئے کہ میرا دماغ صاف کرو، کوئی بات ضرور ہے۔ میں ہر طرح کی محفل میں بیٹھا ہوں یہ مت سوچو کہ مجھ سے کوئی بات بھی چھپی رہے، اس کو یقین دلانے کے واسطےاور دماغ صاف کرنے کے لیے میں ہر جرم قبول کرنے کے لیے تیار ہو گئی، میں ڈر میں آکر نہ جانے کیا کہہ بیٹھی کہ ہاں میں غلط تھی، ہاں میں نے جھوٹا قرآن اٹھایا ہے، انہوں نے مجھے مارنا شروع کر دیا اور ساتھ میں کچھ سوچنے کا موقع نہ دیا، کہتے "بولتی جاؤ جہاں چپ کیا وہاں ایک تھپڑ اور آئے گا۔” اس کے بعد وہ کہنے لگے کہ
"تم فارغ ہو، میں نے تمہیں فارغ کیا، صبح چار بجے تک تمہارے پاس وقت ہے اس کے بعد اپنا سامان باندھو اور گھر جاؤ”۔
یہ الفاظ تقریباً 5 بار دھرائے گئے۔
ایک دن چھوڑ کر دوسرے دن میں پھر سے حقیقت بتانے لگی کہ آپ کے ڈر میں آکے جو کچھ میں نے اس رات کہا وہ سب غلط ہے، اتنی بات ابھی کہی تھی کہ وہ پھر اس رات کی طرح طیش میں آ گئے اور میں پھر ڈر اور خوف میں آ کر نہ کردہ جرم کو اپنا جرم مان کر ان کی منتیں کرنے لگی کہ مجھے معاف کر دو۔ اب شریعت میں مجھے طلاق ہو گئی ہے؟اگر ہو گئی ہے تو میرے لیے کیا حکم ہے؟ میرے لیے ایسے خاوند کے ساتھ رہنا ممکن نہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں شوہر کے ان الفاظ سے "تم فارغ ہو، میں نے تمہیں فارغ کیا، صبح چار بجے تک تمہارے پاس وقت ہے، اس کے بعد اپنا سامان باندھو اور گھر جاؤ” ایک طلاق بائنہ واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے پہلا نکاح ختم ہو گیا ہے، عورت عدت گذارنے کے بعد دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے، اور اگر پہلے خاوند کے ساتھ رہنا چاہے تو نئے مہر کے ساتھ کم از کم دو گواہوں کی موجودگی میں نئے سرے سے نکاح کرنا ضروری ہو گا۔ اور آئندہ کے لیے خاوند کے پاس دو طلاقوں کا حق باقی رہے گا۔
توجیہ: "تم فارغ ہو الخ” کنایہ کی قسم ثالث میں سے ہیں جو غصے کے وقت نیت کے محتاج نہیں ہوتے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved