• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تم خود نہیں آئی، اب نہیں آنا، زندگی بھر نہیں آنا

استفتاء

کچھ دن کی اجازت لیکر بیوی اپنے والدین کے پاس آگئی لیکن (کچھ جائز وجوہات کیوجہ سے) اپنے والدین کے پاس زیادہ دن رہنا چاہتی تھی تقریبا 18 دن بعد شوہر فون کر کے کہتا ہے "تم خد نہیں آئی..اب نہیں آنا، زندگی بھر نہیں آنا” شریعت ایسے کنایہ الفاظ پر کیا حکم دیتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  خاوند کے یہ الفاظ کہ "تم خود نہیں آئی اب نہیں آنا  ،زندگی بھر نہیں آنا "  طلاق کے ليے نہ صریح ہیں اور نہ کنائی ۔لہذا ان الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہ ہو گی ۔ چناچہ فتاوی دارلعلوم دیوبند میں ہے

"(سوال)***نے  اپنی زوجہ کو کہا غصہ میں  اب سے کبھی میرے پاس نہ آنا ۔اس نے کہا کہ میں جہاں چاہوں کام کروں۔ اس نے کہا تجھ کو اختیار ہے ۔جی میں  یہ خیال تھا اچھا پاپ کٹ جائے۔

(جواب)یہ الفاظ کہنا شوہر کا کہ اب سے کبھی میرے پاس نہ آنا اور زوجہ کا اس کے جواب میں یہ کہنا کہ میں جہاں چاہوں کام کروں اور شوہر کا یہ کہنا کہ تجھ کو اختیار ہے الفاظ طلاق صریح و کنایہ سے نہیں ہیں پس ان الفاظ سےطلاق  واقع نہ ہو گی کیونکہ شوہر نے جو کہا ہے کہ تجھ کو اختیار تو یہ جواب ہے کلام  زوجہ کااور کلام یہ  ہے کہ میں جہاں چاہوں کام کروں۔(۹\۲۷۴)” فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved