• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تم میرے لیے اب فضول ہو اور میرے طرف سے فارغ ہو جاؤ دفعہ ہو جاؤ

استفتاء

میں نے اپنی بیٹی کی شادی  چچا کے بیٹے کے ساتھ دو سال قبل کی تھی، شادی کے تقریباً ڈیڑھ سال بعد میرے داماد اور اس کے ماں باپ کا رویہ میری بیٹی کے ساتھ تبدیل ہونا شروع ہو گیا، تقریباً چھ ماہ قبل سے لڑکا میرا داماد میری بیٹی سے غصے میں کہتا تھا ” تم میرے لیے اب فضول ہو اور میرے طرف سے فارغ ہو جاؤ دفعہ ہو جاؤ”۔ یہ الفاظ کئی مرتبہ استعمال کیے، پھر تین چار ماہ قبل جھگڑا ہوا اور چچا نے میرے داماد اور میری بیٹی کو گھر سے نکال دیا، میری بیٹی نے اپنے سسر اور ساس کی منت کی کہ آپ کا جھگڑا بیٹے سے ہے مجھے کیوں نکال رہے ہیں، لیکن انہوں نے ایک نہ مانی، دونوں میاں بیوی میرے گھر آ گئے، دو دن بعد بیٹے سے صلح ہو گئی ہم نے بیٹی کا نہیں بھیجا، لڑکا آیا اور اس نے میری بیٹی سے کہا کہ  "تم میری طرف سے فارغ ہو”، صبح تمہیں کاغذ مل جائیں گے، اپنا سامان اٹھوا لینا، ہم نے بیٹی کو اس نیت سے روکا کہ سچ بات کریں گے اور لڑکے سے بھی کہا کہ اپنے ماں باپ کو لے کر آؤ تاکہ ہم ان سے پوچھیں کہ ہماری بیٹی کا کیا قصور تھا کہ اس کو گھر سے نکالا، لیکن لڑکے نے ہمارے گھر پر کئی بار یہ الفاظ دہرائے، اس کے سامنے اور اپنے ماں باپ کے سامنے، پھر یہی الفاظ "یہ فضول ہے اور میری طرف سے فارغ ہے، صبح کاغذ مل جائیں گے اور اپنا سامان اٹھا لینا” تقریباً چار سے پانچ مرتبہ دہرائے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں کہ آیا طلاق ہوئی یا نہیں؟ کیونکہ اب وہ کہتے ہیں کہ میں نے غصہ میں یہ الفاظ دہرائے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک طلاق بائنہ واقع ہوئی ہے، پہلا نکاح ختم ہو گیا، عورت اگر دوسری جگہ نکاح کرنا چاہے تو عدت گذارنے کے بعد کر سکتی ہے، اور اگر میاں بیوی دوبارہ اکٹھے رہنا چاہیں تو نئے مہر کے ساتھ کم از کم دو گواہوں کی موجودگی میں نیا نکاح کر کے رہ سکتے ہیں، آئندہ کے لیے خاوند کے پاس دو  طلاقوں کا حق باقی رہے گا۔

توجیہ: "تو میری طرف سے فارغ ہے” کنایات کی قسم ثالث ہے جو غصہ کے وقت نیت کی محتاج نہیں ہوتی۔

و الثالث من الكنايات يتوقف عليها (أي النية) في حالة الرضا فقط و يقع في حالة الغضب و المذاكرة بلا نية. (رد المحتار: 4/ 522) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved