• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"تم میرے لیے بہنوں جیسی ہو” کہنے کا حکم

استفتاء

میرے شوہر غیر عورتوں سے بات کرنے کی عادت میں مبتلا ہیں مجھے کچھ عرصے سے اس کا علم تھا لیکن میں نظرانداز کرتی تھی ۔ مورخہ 19مئی بروز ہفتہ کی رات بھی میرے شوہر کسی لڑکی سے بات کررہے تھے اور میں نے واضح طور پرسنا تھا مجھے انتہائی غصہ  آیا میں ان سے تصدیق چاہی تو انہوں نے انکار کردیا اور اتوار کا سارا دن ناراضگی میں رہا ۔20مئی اتوار کی را ت انہوں نے منانے کے لیے مجھے بلایا تو میں نے پھر فون پر تعلقات کی بات چھیڑ ی میں نے ان سے کہا کہ  آپ اللہ کی قسم کھائیں تو میں مان لوں گی کہ  آپ کسی سے بات نہیں کرتے اس بات پر انہیں شدید غصہ  آیا اور انہوں نے غصہ میں کہا کہ وہ قسم نہیں کھائیں گے چاہے میں ان کے ساتھ رہنا چاہوں یا نہ رہنا چاہوں ۔دیگر یہ ہے کہ انہوں نے اس لمحے میں کہا ’’تم میری طرف سے  آزاد ہو،تم مجھ پر حرام ہو ‘‘من و عن یہی الفاظ تھے ۔اس کے ایک گھنٹے بعد ان کا غصہ ٹھنڈا ہوا تو انہوں نے مجھ سے معذرت کرتے ہوئے رجوع کر لیا اور کہا کہ انہوں نے وہ الفاظ دکھے دل سے کہے تھے ۔ آج سے تقریبا دس سال پہلے بھی اسی طرح ان کے فون پر کسی کے تعلقات تھے اس وقت بھی پوچھنے پر انہوں نے غصے میں کہا تھا کہ ’’تم میرے لیے (میرا نام لے کر )میری بہنوں جیسی ہو ‘‘بعد مفتی صاحب سے فتوی لیا تھاجس پر مفتی صاحب نے کہا تھا کہ یہ ایلاء بھی نہیں ہے اور ظہار بھی نہیں ہے ۔کیوں کہ صرف بہنوں جیسی کہا گیا تھا بہنوں کی کسی پردے کی چیز سے تشبیہ نہیں دی تھی اور مفتی صاحب نے کفارے کے دو روزے رکھنے کا کہا تھا۔ مجھے پوچھنا یہ ہے کہ کیا بیس مئی کے الفاظ طلاق کے زمزے میں  آتے ہیں ؟اور کیا دس سال پہلے کے الفاظ اور بیس مئی کے کہے گئے الفاظ کا  آپس میں تعلق بن کر یہ تین طلاق کا سبب تو نہیں بن گئے ؟شریعت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں ۔میں روبرو حاضر نہیں ہو سکتی اور نہ فون پر رابطہ کرسکتی ہوں ۔

میں بقائمی ہوش وحواس پوری ذمہ داری سے اقرار کرتی ہوں کہ واقعہ یہی تھا اور اسی طرح ان الفاظ وکیفیت میں پیش آیا تھا ۔

برائے مہربانی تحریر ی جواب سے نوازیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں تو بہر حال نہیں ہوئیں البتہ ایک طلاق بائنہ ہو گئی ہے جس کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا ہے اگر میاں بیوی چاہیں تو دو گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرکے اکٹھے رہ سکتے ہیں جس میں مہر بھی دوبارہ مقرر کرنا ہوگا۔نکاح کے بغیر میاں بیوی کی طرح رہے اس پر توبہ استغفار کریں۔

توجیہ:اول تو  آج سے تقریبا دس سال پہلے جب  آپ کے شوہر نے غصے میں یہ کہا کہ ’’تم میرے لیے میری بہنوں جیسی ہو ‘‘اسی سے ایک بائنہ طلاق ہو گئی تھی اور اگر اس کہنے سے طلاق نہ بھی ہو ئی ہو تو اب 20مئی کو یہ کہنے سے کہ ’’تم میری طرف سے  آزاد، تم مجھ پر حرام ہو ‘‘ایک طلاق بائنہ واقع ہو گئی ہے ۔اور البائن لا یلحق البائن کی وجہ سے ایک ہی ہوئی ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved