• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’تم میری طرف سے آزاد ہو‘‘کہنے سے طلاق کاحکم

استفتاء

میاں بیوی کے درمیان میکے جانے پر ٹیلی فون پر بات ہوئی، غصے کی حالت میں میاں نے بیوی سے کہا ’’اگر تم نے میکے میں ایک دن سے ٹائم زیادہ لگایا تو تم میری طرف سے آزاد ہو، جہاں مرضی ہے رہو، میں تم کو خرچہ دوں گا۔‘‘ ایک دن میں یہ الفاظ دو مرتبہ وقفے وقفے سے ادا کیے۔ دوسرے دن جب بیوی میاں کی اجازت کے بغیر میاں کے والد کے ساتھ گھر سے میکے کی طرف چلی تو تیسری مرتبہ پھر میاں نے کہا کہ ’’تم میری طرف سے آزاد ہو، جہاں مرضی رہو‘‘۔ اب جبکہ میاں مکر رہا ہے کہ میں نے مذاق میں کہا تھا، میری طلاق کی کوئی نیت نہ تھی۔ بیوی میاں کو ایسے الفاظ ادا کرنے سے روکتی رہی۔ ایسی صورت میں قرآن و حدیث کی روشنی میں کیا حکم ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:

کیا عورت نے میکے میں ایک سے زیادہ دن لگایا یا نہیں؟

جواب وضاحت: جی ہاں وہ تو ابھی تک واپس نہیں آئی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی ہے جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو گیا ہے اگر میاں بیوی دوبارہ اکٹھے رہنا چاہیں تو نیا نکاح کر کے رہ سکتے ہیں جس میں مہر بھی دوبارہ مقرر ہو گا اور گواہ بھی ہونا ضروری ہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved