• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تم میری طرف سے آزاد ہو، میں تمہیں طلاق دے کر فارغ کرتا ہوں

استفتاء

میرا نکاح 17 دسمبر 2013ء کو*** کے ساتھ ہوا، میری رخصتی ہوئی، رخصتی کی ایک رات کے بعد ہی میرا شوہر*** مجھے میرے والدین کے گھر نیچے سڑک پر اکیلی ہی چھوڑ کر یہ کہہ کر چلا گیا کہ مجھے ایک کام سے جانا ہے میں جلد واپس آ جاؤں گا، تم خود ہی اپنے والدین کے گھر چلی جاؤ، لیکن *** *** کے چلے جانے کے بعد کافی دنوں تک اس کا کوئی پتہ نہ چل سکا، کہ وہ کہاں ہیں، نہ ہی وہ گھر آیا اور نہ ہی وہ دوبارہ میرے پاس آیا، میرے اس کے ساتھ بار بار رابطہ کرنے پر یا تو اس کا موبائل فون بند پایا گیا یا پھر اس نے میرے ساتھ کوئی بات کرنا گوارہ نہ کی، آخر کار میرے والد نے*** کے سرپرست***سے ملاقات کی اور اس سے *** *** کی بابت دریافت کیا تو *** نے میرے والد سے کہا کہ *** *** نے مجھے سے بات کی ہے اور مجھے بتایا ہے کہ آپ کی بیٹی ***مجھے پسند نہیں ہے، میں اسے اپنی بیوی کے طور پر نہیں رکھ سکتا، میں اسے طلاق دے کر فارغ کرنا چاہتا ہوں، اور میں*** اس کے لیے ایک اور شادی کا بندوبست کر رہا ہوں،*** نے میرے والد سے کہا کہ *** نے پہلے بھی دو شادیاں کی ہوئی ہیں، آپ بیٹی کے ساتھ اس نے تیسری شادی کی تھی اور اب وہ آپ کی بیٹی کو طلاق دے کر میرے ذریعے چوتھی شادی کرنے کی فکر میں ہے، جو کہ اس کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ کچھ دن بعد *** نے خود ہی مجھے یعنی اپنی دلہن کو موبائل پر فون اور میسج کرنے شروع کر دیے اور مجھے کہنا شروع کر دیا کہ "تم مجھ سے اپنا حق مہر لو تم میری طرف سے آزاد ہو، میں تمہیں طلاق دے کر فارغ کرتا ہوں”، یہ بات *** نے موبائل فون پر بیسیوں دفعہ خود اپنی زبان سے مجھے کہی اور دہرائی، جبکہ میری رخصتی والی رات بھی *** *** نے مجھے کہا تھا کہ "یہ کچھ رقم نقد حق مہر ہے یہ لے لو اور میرا یہ کچھ سامان ہے یہ بھی تم حق مہر کی مد میں رکھ لو ، تم مجھے پسند نہیں ہو میری طرف سے تم آزاد ہو، میں تمہیں فارغ  کرتا ہوں”۔

مندرجہ بالا تمام باتیں *** نے مجھ سے زبانی کلامی کیں، لیکن اس نے تحریری طور پر مجھے طلاق لکھ کر نہیں دی، معلوم کرنا ہے کہ آیا میں اب بھی اس کی منکوحہ ہوں یا کہ مجھے شرع طور پر طلاق ہو چکی ہے جبکہ یہ یاد رہے کہ اس نے مجھے تحریری طور پر ابھی تک طلاق ہرگز نہیں دی ہے، اگر مجھے طلاق نہیں ہوئی ہے تو کیا میں *** کے ساتھ جا سکتی ہوں؟ اور اگر طلاق ہو چکی ہے تو یہ طلاق مجھ پر کب سے لاگو ہے؟ جبکہ موبائل فون پر ایسی باتیں کیے۔ *** کو عرصہ 9 ماہ گذر چکے ہیں اگر طلاق ہو چکی ہے تو میرے لیے اب عدت کے کیا احکامات ہیں، ان کی کیا صورت ہو گی؟ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں۔ ***

میں حلفاً بیان کرتی ہوں کہ مندرجہ بالا تحریر میں جو کچھ لکھا ہے میں نے اپنے پورے علم و یقین کے مطابق درست لکھا ہے اور کوئی امر مخفی نہیں رکھا ہے۔

نوٹ: رخصتی والی رات کے بعد لڑکے نے عدت گذرنے سے پہلے ہی رابطہ کر کے مزید طلاقیں بھی دی تھیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہو گئی ہیں اور نکاح ختم ہو گیا ہے، اور بیوی شوہر پر حرام ہو چکی ہے، اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح ہو سکتی ہے۔

2۔ عدت کی ابتداء اس وقت سے ہو گی جب شوہر نے پہلی مرتبہ رخصتی والی رات بیوی کو یہ کہا کہ "میری طرف سے تم آزاد ہو میں تمہیں فارغ کرتا ہوں”۔

توجیہ: رخصتی والی رات جو الفاظ شوہر نے کہے ان سے ایک طلاق بائن ہوئی ۔ "لأن البائن لا يلحق البائن”۔ اور بعد والے الفاظ سے صریح بائن طلاقیں ہوئی  و الصريح البائن يلحق البائن و الصريح”. فتصير الطلقات بسبب اللحاق ثلاثة. فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved