• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تم میری طرف سے فارغ ہو اور میسج پر طلاق کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں ******** اپنے ہوش حواس میں یہ بیان دے رہی ہوں کہ مجھے میرے شوہر نے نوکری نہ کرنے پر مختلف اوقات میں میسج پر یہ کہا کہ

’’ تم میرے نکاح میں نہیں ہو،تمہیں طلاق ہے، تم میری طرف سے آزاد ہو ،تمہارے نصیب میں طلاق ہی ہے ،میں اپنے فیصلے میں بہت کلیئر ہوں ،تمہیں کاغذ بھی مل جائیں گے ،میں مجبور نہیں ہوں تمہارے ساتھ چلنے کے لئے‘‘

یہ ساری بات چیت بطور ثبوت میسج ساتھ لف ہیں،عندالطلب پیش کیے جا سکتے ہیں۔ مفتي  صاحب !یہ معاملہ اگست 2018 سے لے کر اکتوبر 2018 تک مختلف اوقات میں چلتا رہا، چونکہ میں اگست سے لے کر اب تک اپنے والد کے گھر ہوں۔ اکتوبر کے بعد اس نے کوئی رابطہ بھی نہیں رکھا اور 26 دسمبر 2018 کو مکمل طلاق کا نوٹس بذریعہ میسج بھی دیا تھا اور یہی میسج میرے والد کو گواہ بناکر 27 دسمبر 2018 کو بھی بھیجا تھا جس کا میسج ساتھ لف ہے۔( آخری میسج جو شوہر نے اپنی جانب سے حتمی کر کے بھیجا وہ یہ ہے :

میں*********** بقائمی ہو ش و حواس اپنی زوجہ *********** بوجہ نافر ماني طلاق دیتا ہوں  ،آج کے بعد میرا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں  ،طلاق ،طلاق، طلاق،۔  جواد طارق قریشی )

لہذا مجھے طلاق کا فتوی جاری کیا جائے کہ میں اب اس کے ساتھ نکاح میں نہیں ہوں اور بالکل اس کے ساتھ زندگی گزارنا نہیں چاہتی۔

نوٹ: خاوند کو یونین کونسل میں بلایا گیا مگر حاضر نہیں ہوا اور وہ بظاہر تحریری طلاق نہیں دینا چاہتا بلکہ لٹکا کر رکھنا چاہتا ہے نیز یہ میسج میرے والد کے گھر آنے کے بعد کیے تھے اور یہ الفاظ میسج پر ہی کہے تھے زبانی نہیں بولے البتہ اس سے پہلے دو دفعہ لڑائی ہوئی جس میں انہوں نے مجھے کہا کہ’’ تم میری طرف سے فارغ ہو، اپنے باپ کے گھر چلی جاؤ‘‘پہلی دفعہ لڑائی جنوری 2018 میں ہوئی ،دوسری دفعہ اپریل کے آخر میں یہ الفاظ کہے،اس کے بعد 3 پیریڈ گزر گئے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں لڑائی کے دوران پہلی دفعہ جنوری 2018 میں یہ الفاظ کہنے سے کہ’’ تم میری طرف سے فارغ ہو،اپنے باپ کے گھر چلی جاؤ‘‘ایک طلاق  بائنہ واقع ہو گئی تھی جس کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا تھا اور تب سےعدت شروع ہو گئی تھی جو تین ماہواریاں گزرنے پر پوری ہو گئی،بعد کےالفاظ یا میسج چونکہ نکاح ختم ہونے کے بعد کہے ہیں اس لئے وہ غیر موثر ہیں۔ البتہ پہلی طلاق کے بعد لاعلمی میں جو ازدواجی تعلقات قائم ہوئےاس پرتوبہ اور استغفار کرنا ضروری ہے ۔

خلاصہ یہ ہے کہ آپ کا نکاح ختم ہوگیا ہے، دوسری جگہ نکاح کرنا چاہیں تو کر سکتی ہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved