• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’تم میری طرف سے فارغ ہو چلی جاؤ‘‘ کے الفاظ سے طلاق کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ آسیہ تاج زوجہ اسد حسین جوکہ دو بچوں کی والدہ ہیں ۔ آسیہ پر اس کا شوہر ظلم وزیادتی کرتا رہا ہے اور پھر 22-05-05کی رات کو اس نے اپنی زوجہ کوکمرے سے باہر نکال کر کہا کہ ’’تم میری طرف سے فارغ ہو چلی جاؤ یہاں سے ‘‘اور پھر دوسری رات کو بھی دومرتبہ اسی طرح  کہا کہ’’تم میری طرف سے فارغ ہو چلی  جاؤ‘‘اور زوجہ کو اپنے والد کے گھر بھیج دیا۔

ازراہ کرم مسئلہ مذکورہ میں وضاحت فرمائیں کہ زوجہ آسیہ کو طلاق ہوگئی یا نہیں؟قرآن و حدیث سے وضاحت فرمائیں۔

دارالافتاء  کے نمبر سے شوہر سے رابطہ کیا گیا  ۔شوہر نے مذکورالفاظ کہنے کی تصدیق کی اور  شوہر نے بتایاکہ ان  الفاظ کے کہنے  سے طلاق  کی نیت نہیں تھی صرف غصہ میں یہ الفاظ کہے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوگئی ہے، جس سے سابقہ نکاح ختم ہوچکا ہے، لہذا میاں بیوی اگر اکٹھے رہنا چاہتے ہیں تو باہمی رضامندی سےگواہوں کی موجودگی میں نئے حق مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرکےرہ سکتے ہیں۔

توجیہ:’’تم میری طرف سے فارغ  ہو‘‘کنایات طلاق کی تیسری قسم کے الفاظ ہیں جن سےغصہ  کی حالت میں نیت کے بغیر بھی  بیوی کے حق میں بائنہ طلاق واقع ہوجاتی ہےلہذا مذکورہ صورت میں جب شوہر نے غصہ کی حالت میں بیوی سے کہا کہ’’تم میری طرف سے فارغ ہو‘‘ توشوہر کی طلاق کی نیت نہ ہونے کے باوجود بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوگئی۔اس کے بعد شوہر نے مزید جو کنائی الفاظ استعمال کیے ان سے ’’لا یلحق البائن البائن ‘‘کے تحت مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

نوٹ:دوبارہ نکاح کرنے کے بعد شوہر کو صرف دو طلاقو ں کا حق حاصل ہوگا۔

درمختار (4/521)میں ہے:

‌والحاصل ‌أن ‌الأول ‌يتوقف ‌على ‌النية ‌في ‌حالة ‌الرضا والغضب والمذاكرة، والثاني في حالة الرضا والغضب فقط ويقع في حالة المذاكرة بلا نية، والثالث يتوقف عليها في حالة الرضا فقط، ويقع فى حالة الغضب والمذاكرة بلا نية.

ہدایہ(2/409)میں ہے:

و اذا کان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها فى العدة و بعد انقضائها لأن حل المحلية باق

درمختار(4/531)میں ہے:

(لا) يلحق البائن (البائن) إذا أمكن جعله إخبارا عن الأول كأنت بائن بائن، أو أبنتك بتطليقة فلا يقع لأنه إخبار فلا ضرورة في جعله إنشاء

فتاوی مفتی محمود(6/150)میں ہے:

’’اگر طلاق کے لیے ’’فارغ فارغ فارغ‘‘کے الفاظ ثابت ہو جاویں تو ایک طلاق بائن واقع ہوگی دوبارہ نکاح بغیر حلالہ کرلیا جاوے‘‘

احسن الفتاوی(5/188)میں ہے:

سوال  : کوئی شخص بیوی کو کہے’’ تو فارغ ہے‘‘ یہ کون سا کنایہ ہے۔۔۔۔؟

الجواب:بندہ کا خیال بھی یہی ہے عرف میں یہ لفظ صرف جواب ہی کےلیے مستعمل ہے اس لئے عندالقرینہ بلانیت بھی اس سے طلاق بائن واقع ہوجائے گی۔فقط ۔واللہ تعالی اعلم

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved