• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’تم مجھ پر حرام ہو، تم میری طرف سے آزاد ہو‘‘ کہنے کا حکم

استفتاء

سات سال پہلے کی بات ہے میرے شوہر نے جھگڑے کے دوران کہا کہ’’تم آج کے بعد مجھ پر حرام ہو‘‘اس کے ایک ماہ بعد پھر کہا’’تم مجھ پر حرام ہو‘‘ ہم نے جامعہ اشرفیہ والوں کو تفصیل بتائی تو انہوں نے کہا ایک طلاق ہو چکی ہے اور ہمارا نکاح بھی دوبارہ پڑھوایا۔نکاح کے بعد ایک جھگڑے میں پھر شوہر نے مجھ سے کہا’’آج کے بعد تم میری طرف سے آزاد ہو جہاں مرضی ہو چلی جاؤ‘‘اور یہ جھگڑا بھی بہت زیادہ تھا۔ان الفاظ کے بعد دوبارہ جامعہ اشرفیہ سے مسئلہ پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا لیکن اس بار شوہر نے نکاح کرنے سے انکار کر دیا۔اس کے بعد ایک جھگڑے میں مجھ سے کہا’’آج کے بعد تم میری بیوی نہیں ہو ‘‘اس کہنے کے بعد بھی نکاح نہیں کیا۔اس کے بعد جو جھگڑا ہوا اس میں دو مرتبہ وقفے وقفے سے کہا’’تم میری بیوی نہیں ہو‘‘۔آپ سے گزارش ہے کہ یہ بتا دیں کہ اس تفصیل کے بعد بھی کیا ہم میاں بیوی ہیں یا نہیں؟کیا مجھے تینوں طلاقیں ہو چکی ہیں یا نہیں؟اگر اب بھی نکاح کی گنجائش ہو لیکن میں دوبارہ نکاح نہ کرنا چاہوں تو کیا مجھ پر کوئی گناہ ہو گا؟

میں گناہ سے بچنا چاہتی ہوں میرے لیے اللہ کا حکم پہلے ہے اور میرے شوہر بات کر کے مکر جاتے ہیں اور جھوٹی قسمیں بھی کھاتے ہیں مجھے ان کی قسم پر یقین نہیں وہ پہلے بھی جھوٹی قسمیں کھا چکے ہیں،وہ آپ کے سامنے بھی بدنامی سے بچنے کے لیےجھوٹی قسمیں کھائیں گے کہ میں نے ایسا نہیں کیا ۔

شوہر کا بیان

چند سال پہلے میں نے جھگڑے کے دوران ایک مرتبہ کہا تھا کہ ’’تم آج کے بعد مجھ پر حرام ہو‘‘ ا سکے بعد ہمارا نکاح ہوا میری بیوی چونکہ اپنی مرضی سے کام کرتی تھی اس لیے میں نے اسے غصے میں کہا تھاکہ’’تم جو مرضی کام کرومیری طرف سے آزاد ہو‘‘طلاق کی نیت سے یہ نہیں کہا تھااور یہ تقریبا آٹھ نو ماہ پہلے کی بات ہے اس کے بعد میں نے کوئی ایسے الفاظ نہیں کہے کہ’’تم میری بیوی نہیں ہو‘‘

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جب دوبارہ نکاح کے بعد شوہر نے ایک جھگڑے کے دوران بیوی کو  یہ کہا کہ’’آج کے بعد تم میری طرف سے آزاد ہو، جہاں مرضی چلی جاؤ‘‘تو اس سے بیوی کے حق میں  ایک  بائنہ طلاق واقع ہوچکی ہے جس سے نکاح ختم ہوچکا ہے لہٰذا اب اگر میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو اس کے لیے دوبارہ نکاح  کرناضروری ہے اور اگر بیوی ساتھ رہنے پر راضی نہ ہو تو گنہگار نہ ہوگی اور چونکہ شوہر پہلے بھی ایک طلاق دے چکا ہے جس کے بعد دوبارہ نکاح ہوا تھا، اس لیے بیوی کے حق میں   اب تک دو طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور دوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں اگر شوہر  نے ایک طلاق اور دیدی  تو  بیوی کے حق میں تین طلاقیں ہوجائیں گی اور دوبارہ نکاح کی اجازت نہ ہوگی ۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں شوہر نے جھگڑے  کے دوران جب یہ الفاظ کہے کہ’’تم میری طرف سے آزاد ہو‘‘تو یہ الفاظ  اگرچہ شوہر نے طلاق کی نیت سے نہیں کہے لیکن چونکہ   یہ الفاظ کنایات ِ طلاق کی تیسری قسم میں سے ہیں جن سے لڑائی جھگڑے کی حالت میں بولنے سے طلاق کی نیت کے بغیر بھی بیوی کے حق میں بائنہ طلاق واقع ہو جاتی ہے اس لیے ان الفاظ سے بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوگئی۔  ان الفاظ کے علاوہ جو الفاظ کہے گئے ہیں اول تو شوہر ان الفاظ کے کہنے سے منکر ہے اور اگر کہے بھی ہوں تو ’’البائن لا یلحق البائن ‘‘ کے اصول کے پیش نظر ان سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

الدر المختار(516/4)میں ہے:

‌والكنايات ثلاث: ما يحتمل الرد، أو ما يصلح للسب، أو لا ولا……… (فنحو اخرجي، واذهبى، وقومي) …………. ونحو اعتدي واستبرئي رحمك،أنت واحدة، أنت حرة، اختاري، أمرك بيدك، سرحتك فارقتك، لا يحتمل السب والرد،

رد المحتار(4/ 519)میں ہے:

والحاصل أن ‌المتأخرين خالفوا المتقدمين في وقوع البائن بالحرام بلا نية حتى لا يصدق إذا قال لم أنو لأجل العرف الحادث في زمان ‌المتأخرين، فيتوقف الآن وقوع البائن به على وجود العرف كما في زمانهم.

الدر المختار(4/531) میں ہے:

 (لا) يلحق البائن (البائن) اذا امكن جعله اخبارا عن الاول

بدائع الصنائع (3/ 187)میں ہے:

وأما حكم الطلاق البائن ……….هو نقصان عدد الطلاق، وزوال الملك أيضا حتى لا يحل له وطؤها إلا بنكاح جديد ولا يصح ظهاره، وإيلاؤه ولا يجري اللعان بينهما ولا يجري التوارث ولا يحرم حرمة غليظة حتى يجوز له نكاحها من غير أن تتزوج بزوج آخر؛ لأن ما دون الثلاثة – وإن كان بائنا – فإنه يوجب زوال الملك لا زوال حل المحلية.

امداد الاحکام(610/2) میں ہے:

اور چوتھا جملہ یہ ہے کہ ”وہ میری طرف سے آزاد ہے”اس کنایہ کا حکم در مختار میں صریح موجود ہے کہ غضب ومذاکرہ طلاق میں بدون نیت بھی طلاق بائن واقع ہو جاتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved