- فتوی نمبر: 6-76
- تاریخ: 12 جولائی 2013
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
میں نے اپنی بیوی کو معمولی سے جھگڑے پر بہت زیادہ غصے کی حالت میں تین بار یہ الفاظ کہے کہ ” تمہارا جسم مجھ پر حرام ہے”۔ میں اور میری بیوی دونوں غصے کے تیز ہیں اور ایک دوسرے سے بالکل جدا نہیں ہونا چاہتے، اور میرا مقصد ہرگز اس سے جدا ہونا نہیں تھا اور نہ ہی میری نیت اپنی بیوی کو طلاق دینے کی تھی، بس بے ساختہ اور شدید ترین غصے کی حالت میں کہ میرا دماغ بند ہو گیا تھا، اور میں نے کچھ بھی سوچے سمجھے بغیر بے ساختہ یہ الفاظ منہ سے نکال لیے۔ ہمارا غصہ صرف پانچ منٹ کا ہوتا ہے، ہم کبھی زیادہ دیر تک ایک دوسرے سے ناراض نہیں رہے، اور ایک دوسرے کے بغیر رہ بھی نہیں سکتے۔
مہربانی فرما کر میرا مسئلہ حل کریں، میں اپنی بیوی کو اور نکاح بچانے کے لیے ہر قربانی اور کفارہ دینے کے لیے تیار ہوں۔ جب مجھے
غصہ تھا تو مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ میں کیا بول رہا ہوں اور کیا کہہ رہا ہوں؟ سب بعد میں سمجھ آیا اور بہت شرمندہ ہوں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
شوہر کے الفاظ "تمہارا جسم مجھ پر حرام ہے” سے ایک طلاق بائن واقع ہو گئی ہے، اب اگر میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو نئے مہر کے ساتھ کم از کم دو گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں۔ البتہ شوہر کے پاس آئندہ صرف دو طلاقوں کا حق باقی رہے گا۔
توجیہ: ” تمہارا جسم مجھ پر حرام ہے” طلاق صریح بائن کے الفاظ ہیں جن سے بغیر نیت کے بھی طلاق ہو جاتی ہے، لیکن یہ چونکہ طلاق بائن ہے اور بائن بائن کو لاحق نہیں ہوتی لہذا دوسری اور تیسری دفعہ بولنے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
لما في الرد: و لا يرد أنت علي حرام علی المفتی به من عدم توقفه علی النية مع أنه لا يلحق البائن. و لا يلحقه البائن لكونه بائناً لما أن عدم توقفه علی النية أمر عرض به لا بحسب أصل وضعه. (3/ 306) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved