• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تمہیں میں طلاق دیتا ہوں، دفع ہو جاؤ یہاں سے طلاق کا حکم

استفتاء

میری شادی 9 مئی 2013ء کو ہوئی۔ شادی کے بعد سے اب تک ہمارے بیچ میاں بیوی والا کوئی رشتہ نہیں ہے، اس بات کو تقریباً ساڑھے تین مہینے ہو چکے ہیں۔ اور اس کا رویہ بھی ٹھیک نہیں ہے، بات چیت بھی بہت کم کرتا ہے، اپنی ہر چیز چھپ چھپا کر کرتا ہے، ہر اہم دن جن میں اسے میرے ساتھ ہونا چاہیے تھا وہ گھر سے غائب ہوتا تھا، مجھے وہاں رہنے دیتا تھا، بہانے بہانے سے مجھے میرے گھر چھوڑ جاتا تھا۔ میرے منع کرنے پر بھی وہ مجھے میرے ماں باپ کے گھر چھوڑ دیتا تھا، شادی کے چند دن بعد جب ہم ہنی مون پر مری گئے وہاں پر اس نے مجھے کہا کہ ہم لوگوں نے تم لوگوں پر احسان کیا ہے شادی کر کے، میں نے آگے سے جواب میں کہا کہ رشتہ آپ لوگ لے کر آئے تھے، تو غصے میں آکر مجھے میرے گھر والوں کو بہت بُرا بھلا کہا اور مجھے رات کے ایک بجے کہا "تمہیں میں طلاق دیتا ہوں، دفع ہو جاؤ یہاں سے”۔ یہ بات میں نے اسی وقت اپنے Father-in-law کو اور اپنے ابو کو بھی بتائی۔ ایک دو بار اسی طرح مجھے کہا گیا کہ "دفعہ ہو، نکلو یہاں سے”، ایک بار یہ بھی اس نے مجھے کہا کہ "ہمارے بیچ میاں بیوی والا تعلق نہیں ہو سکتا، تم چلی جاؤ کہیں اور شادی کر لینا گھر والوں سے کہنا کہ تمہار شادی کر دیں”۔ میں نے تب ان سے کہا کہ آپ نے میری زندگی کو مذاق سمجھا ہوا ہے، جب دل کرتا ہے گھر سے جانے کا کہہ دینا، جب دل کیا میرے گھر والوں کے بارے میں بولنا۔

پھر ایک مرتبہ کہا کہ ہماری شادی 9 مئی 2013ء کو ہوئی تھی، پورے ایک سال کے بعد میں تمہیں 9 مئی 2014ء کو طلاق دے دوں گا۔

گھر سے وہ اکثر غائب رہتے ہیں اور جب گھر آتے بھی ہیں تو اپنے کاموں میں لگے رہتے ہیں، میرا پہلاروزہ تھا، میری شادی کے بعد میرے سسرال میں وہ اس دن بھی افطاری پر گھر سے چلے گئے، چاند رات والے دن بھی شام کو مجھے گھر چھوڑ کر رات ایک بجے لینے اآئے۔ جب اس کے ابو ملک سے باہر گئے تھے ان دنوں بھی وہ مجھے میرے گھر زبردستی چھوڑ دیتے تھے، میری شادی کے بعد میری پہلی عید تھی، اس دن بھی وہ گھر سے گئے ہوئے تھے اور جب گھر آئے بھی تو مجھ سے بات نہیں کی۔ شادی کے بعد کبھی مجھے خرچہ بھی نہیں دیا، مجھے نیند نہیں آتی میں ان سے کہتی ہوں میرے سے بات کریں، تو وہ مجھے نیند کی گولیاں دے دیتے ہیں، اگر بات کرتے ہیں تو یہ کہ مجھے تو حوروں سے پیار ہے،جلدی سے شہید ہوؤں اوران کےپاس جاؤں۔میرےکوئی حقوق پورےنہیں کرتے۔

ہر لڑکی کی جب شادی ہوتی ہے، لڑکی کا خواب ہوتا ہے کہ اس کا خاوند اس کو وقت دے، پر میری شادی جب ہوئی وہ میرے پاس بھی نہیں آئے اور شادی کے بعد پتہ چلا مجھے کہ وہ کچھ کر نہیں سکتے۔ شادی کے بعد مجھے انہوں نے کہا کہ میں نے medicines کھا کر خود اپنے اندر سے یہ چیز ختم کر لی ہوئی ہے۔

تب تک میں نے راز رکھاان کا، پر ہنی مون پر جانے کے بعد  شادی کے 15- 20 دن بعد جب انہوں نے مجھے ایک بار طلاق دے دی اور اس کے بعد آئے دن ان کہ منہ پر ایک ہی لفظ کہ "دفع ہو جاؤ، نکل جاؤ”۔ اس گھر سے میں نے ہر طرح کے حالات میں ساتھ دیا ان کا، پر انہوں نے جب بھی بات کی مجھے بھیجنے ، جانے کی کہی۔ ایک دو بار انہوں نے لڑائی جھگڑے میں یہ بھی کہا کہ "میں تمہیں طلاق دے دوں گا”۔ ان کے منہ پر جب بھی آتا ہے مجھے بھیجنے کا آتا ہے کہ "تم نکلو، دفعہ ہو جاؤ”۔ وہ کام بھی کوئی نہیں کرتے اور گھر پر ہوتے ہیں تو سارا سارا دن سوئے رہتے ہیں۔ یا گھر سے باہر رہتے ہیں، جب گھر سے باہر جاتے ہیں  تو بہت خوش رہتے ہیں گھر آتے ہیں ان کا موڈ بنا رہتا ہے، جیسے وہ جان چھڑوانا چاہتے ہوں، مجھے گھر چھوڑنے کے بعد فون تک بھی کر کے پوچھتے نہیں۔ میں ان سب حالات سے بہت پریشان ہوں، میرا دماغ مجھے لگتا ہے پاگل ہو جائے گا۔ ان کے یہ سب مسئلے یہ شادی سے پہلے بھی جانتے تھے کہ وہ شادی کرنے کے قابل نہیں ہیں، بیوی ان کے لیے بوجھ ہے تو میری زندگی اس طرح سے برباد نہ ۔۔۔۔ میری شادی پر مجھے جتنی سلامیاں ملی وہ بھی انہوں نے شادی کے اگلے دن ہی نکال لی اور کہا اپنا زیور بھی مجھے دے دو، میں نے کبھی ان سے خرچہ نہیں مانگا، میری پہلی عید تھی اس پر بھی انہوں نے کوئی چیز، کپڑا بھی لے کر نہیں دیا۔ گھر سے چیزیں لے جاتے ہیں چھپا کر۔ Jobs ان کو بہت ملتی ہیں پر وہ کام کرنا ہی نہیں چاہتے۔ اپنی ذمہ داری سے بھاگتے ہیں۔

وہ صاف الفاظ میں مجھے ایک بار طلاق دے چکے ہیں اور اب ساڑھے تین ماہ گذرنے کے بعد بھی ہمارے بیچ کوئی میاں بیوی والا تعلق نہیں ہے۔ اب میں اپنے امی ابو کے گھر میں ہوں وہ  لینے بھی نہیں آئے۔ میرے ابو نے مجھے بھیجنا چاہا تو میرے father-in-law نے کہا فاطمہ ابھی  ادھر ہی رہے گی آپ کے پاس، آپ کی ذمہ داری ہے۔ ان سب حالات میں اسلام ہمیں کیا سبق دیتا ہے؟ یہ چھوٹی سی تفصیل ہے جو میں نے بیان کی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک طلاق بائنہ ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے پہلا نکاح ختم ہو چکا ہے۔ عدت کے بعد لڑکی آزاد ہے دوسری جگہ نکاح کرنا چاہے تو بھی کر سکتی ہے اور اگر پہلے خاوند کے ساتھ رہنا چاہے تو نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں نیا نکاح کرنا پڑے گا۔

یاد رہے کہ ایسی صورت میں آئندہ کے لیے خاوند کے پاس صرف دو طلاقوں کا حق باقی رہ جائے گا۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved