- فتوی نمبر: 22-399
- تاریخ: 10 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > تبرکات و مقدس اشیاء
استفتاء
مفتی صاحب! ٹی وی پر قرآن کریم کی تلاوت لگا کر سوجانا یاگھر کے کاموں میں مصروف ہو جانا کیسا عمل ہے؟
برائے کرم شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
تلاوت کے آداب میں سے ایک یہ ہے کہ تلاوت کے وقت دیگر کاموں میں مشغول نہ ہوا جائے بلکہ اہتمام سے تلاوت سنی جائے لیکن ٹی وی چونکہ آلہ لہوہےاوراس پرہرقسم کےلغواورناجائزکام بھی ہوتےہیں اس لئےاس پرتلاوت کلام لگاناہی درست نہیں۔
ہندیہ (5/ 316)میں ہے:
لايقرأجهراعندالمشتغلين بالأعمال.
آپ کے مسائل اور انکا حل (7/395) میں ہے:
سوال… جنابِ عالی! ریڈیو، ٹیلی ویژن اور وی سی آر وہ آلات ہیں جو گانے بجانے اور تصاویر کی نمائش کے لئے ہی بنائے گئے ہیں، اور انہی فاسد مقاصد کے لئے مستقل استعمال بھی ہوتے ہیں (جیسا کہ مشاہدہ ہے)، لیکن اس کے ساتھ ساتھ مذہبی پروگرام کے نام سے مختصر اوقات کے لئے تلاوتِ کلامِ پاک، تفسیر، حدیث، اَذان، درس وغیرہ بھی پیش کئے جاتے ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا ان آلات کا مروّجہ استعمال جائز ہے؟ کیا اس طرح قرآن، حدیث اور دِینی شعائر کا تقدس مجروح نہیں ہوتا؟
جواب… جو آلات لہو و لعب کے لئے موضوع ہیں، انہیں دِینی مقاصد کے لئے استعمال کرنا دِین کی بے حرمتی ہے، اس لئے بعض اکابر تو ریڈیو پر تلاوت سے بھی منع فرماتے ہیں، لیکن میں نے توریڈیو کے بارے میں ایسی شدّت نہیں دِکھائی۔ میں جائز چیزوں کے لئے اس کے استعمال کو جائز سمجھتا ہوں۔ لیکن ٹی وی اور اس کی ذُرّیت کو مطلقاً حرام سمجھتا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved