- فتوی نمبر: 7-263
- تاریخ: 07 اپریل 2015
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
آپ سے ایک مسئلہ کے بارے میں گفتگو کرنی تھی، اور وہ یہ ہے کہ ہمارا کاروبار ہے ہم پوری طرح سے کاروبار کو دینی اصولوں پر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کاروباری سلسلہ میں ترقی کے لیے بہت ساری چیزیں ہیں، ان میں سے ایک چیز اشتہار بھی ہے، جس سے عام طور پر کاروبار لوگوں کی نظر میں مشہور ہو جاتا ہے، اور اس کی افادیت کو لوگ جانتے ہیں پھر لوگوں کا اس طرف رجحان پیدا ہوتا ہے، تو ہمیں بھی کسی دوست نے مشورہ دیا ہے کہ آپ بھی اپنے کاروبار کا اشتہار دیں اور یہ اشتہار ٹی وی اور ریڈیو وغیرہ پر دیں، کیونکہ یہ ایسے ذرائع ہیں کہ جن سے بات جلدی منٹوں سیکنڈوں میں پھیل جاتی ہے۔
1۔ اب آپ حضرات سے یہ پوچھنا ہے کہ آیا ٹی وی وغیرہ پر کاروباری اشتہار دینا درست ہے یا نہیں؟
2۔ کیا اشتہار میں ٹی وی پر تصویر بھی دی جا سکتی ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ہمارے موجودہ زمانے میں ٹی وی کی نشریات میں غلبہ مخرب اخلاق اور غیر شرعی نشریات کا ہے، جائز نشریات کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہے۔ اور ٹی وی پر کاروباری اشتہار کی فیس ادا کرنا ان محکموں اور اداروں کی بقا اور تقویت کا سبب اور باعث ہے۔ کیونکہ ان اداروں کو چلانے میں اشتہارات کی مد میں حاصل ہونے والی آمدن کا اچھا خاصا دخل ہے۔ لہذا ٹی وی پر کاروباری اشتہار دینا نا جائز ہے۔
البتہ ریڈیو کی نشریات میں بھی اگرچہ غلبہ غیر شرعی اور مخرب اخلاق نشریات ہی کا ہے اور اس وجہ سے ریڈیو پر اشتہار کا حکم بھی ٹی وی پر اشتہار دینے کی طرح ہی ہونا چاہیے۔ لیکن ریڈیو کی نشریات کی ایک اچھی خاصی مقدار ایسی بھی ہے جو جائز نشریات پر مشتمل ہے۔ چنانچہ “جواہر الفقہ” میں ہے:
“ریڈیو کا استعمال اگرچہ عام حکومتوں اور عوام کی بد مذاقی سے مخرب اخلاق اور غیر شرعی چیزوں میں زیادہ تر کیا جا رہا ہے، لیکن خبروں اور دوسری مفید اور جائز معلومات کا درجہ بھی اس میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔ (جواہر الفقہ: 7/ 297)”
اس لیے ریڈیو پر اشتہار دینے کی گنجائش ہے، اگرچہ بہتر یہی ہے کہ ریڈیو پر اشتہار دینے سے بھی اجتناب کیا جائے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved