- فتوی نمبر: 7-369
- تاریخ: 15 اگست 2015
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
زمیندار کو جب بیج ادھار دیا جاتا ہے تو 3000/- روپے کی بوری 3500/- میں دی جاتی ہے۔ اگر کوئی جاننے والا آ جائے تو کچھ ڈسکائونٹ دے دیتے ہیں مثلاً 3200 میں دے دیں گے۔ زمیندار اسی سال پیسے دے یا 10 سال کے بعد دے، اس سے وہی رقم وصول کی جاتی ہے جس پر سودا ہوا ہے مثلاً 3500 پر سودا ہوا ہے تو 3500/- ہی وصول کیا جاتا ہے۔ مدت کے بڑھنے سے پیسوں میں زیادتی نہیں کی جاتی۔ زمیندار کو بیج بونے کے سیزن میں جس ریٹ پر بیج فروخت کرنا ہے وہ ریٹ منڈی انتظامیہ کی طرف سے جاری ہوتا ہے۔ بسا اوقات ایسا بھی ہو جاتا ہے کہ ریٹ ابھی جاری نہیں ہوا ہوتا تو اس صورت میں زمیندار کو کہہ دیا جاتا ہے کہ بیج لے جائو جو ریٹ جاری ہو گا اس کے مطابق ریٹ لگا دیں گے۔
1۔ کیا ادھار کی صورت میں ریٹ زیادہ رکھنا درست ہے ؟
2۔ اگر ابھی منڈی انتظامیہ کی طرف سے بیج کا ریٹ جاری نہ ہوا ہو تو کوئی ریٹ متعین کیے بغیر زمیندار کو بیج دے دینا اور کہنا کہ جو ریٹ منڈی کی طرف سے جاری ہو گا اس کے حساب سے ریٹ لگا دیں گے، کیا یہ طریقہ کار درست ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1) ادھار کی صورت میں ریٹ زیادہ رکھنا جائز اور درست ہے۔
(2) منڈی کی انتظامیہ کی طرف سے ریٹ جاری نہ ہونے کی صورت میں کوئی ریٹ تعین کئے بغیر زمیندار کو بیج فروخت کر دینا جائز نہیں۔
(ترمذي ٣/٥٢٢) مکتبه مصطفی الحلجي مصر) بحوث: ٧ الهندیة ٣/٥٨، داراحیاء الثرات) …………………………………………… والله تعالیٰ أعلم بالصواب
© Copyright 2024, All Rights Reserved