• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ادھار کی وصولی

استفتاء

غلہ منڈی ٹوبہ ٹیک سنگھ میں مختلف اجناس کی خرید و فروخت ہوتی ہے، زمیندار اپنا غلہ آڑھتی کے پاس لاتا ہے اور آڑھتی اسے فروخت کر کے اپنی کمیشن لیتا ہے۔

بعض اوقات جس نے ادھار مال لیا ہوتا ہے جب آڑھتی اس سے ادھار وصول کرنے جائے تو وہ کہتا ہے ابھی پیسے نہیں ہیں تم اتنے ماہ بعد پیسے لے لینا اور مثلاً 12 سو لینے ہیں تو 15 سو لے لینا۔ یعنی اصل رقم پر اضافہ کر دیتا ہے۔

مذکورہ صورت کا کیا حکم ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آڑھتی کا مقروض کو مہلت دینے کی وجہ سے قرض سے زیادہ رقم وصول کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، یہ سود ہے۔

(۱)         سورة البقرة: (۲۸۰)

وان کان ذو عسرة فنظرة الي ميسرة۔

(۲)         بدائع الصناع کتاب القرض وصل الشروط (۱۰/۵۹۸)

لما روي عن رسول اللهﷺ انه نهي عن قرض جرنفعاً ولان الزيادة المشروط تشبه الربا۔

(۳)         الدرالمنثور: (۳/۳۶۸)

عن قتادة ان ربا اهل الجاهلية يبيع الرجل البيع الي اجل مسمي فاذا حل الاجل و لم يکن عند صاحبه قضاء زاده واخرعنه۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved