• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ادھار راشن فروخت کرنے کی صورت میں دو سوکافارم پرکروانےکاحکم ؟

استفتاء

ادب سے گزارش ہے کہ میں گھر یلوضروریات کی اشیاء یعنی راشن کا کام شروع کرنا چاہتا ہوں ،نقد کی قیمت میں ادھار راشن گے۔اور وہ راشن 3000 کی قیمت میں ہوگا اور یہ تین ہزار کی رقم ایک ماہ کے بعد اداکرنا ہوگی ،ساتھ ہر مہینے دو سو روپے کا فارم پر کرنا ہوگا ۔راشن لینے والے کے ساتھ کوئی خدانخواستہ  حادثہ ہوجاتا ہے معذور ہو جاتا ہے یا وفات پا جاتا ہے تو اس صورت میں راشن کی رقم  اس کو معاف کر دی جائے گی ،اور یہ 3000 ہر مہینے دفتر میں آکر جمع کروانا ہوں گے ،اگر وہ دفتر میں آکر رقم جمع نہیں کرواتا تو اس سے رقم وصول کرنے کے لئے جانا پڑے گا  اس کے بھی اخراجات ہیں۔

تو کیا دو سو روپے فارم کےلیےجائز ہیں؟یا اس کے علاوہ کوئی اور جائز صورت ہو سکتی ہے ؟

وضاحت مطلوب ہے کہ (1)فارم کی قیمت کے طور پر دو سو روپے کس مد میں لیں گے ؟(2)اور اگر کوئی رقم ادا کرنے میں تاخیر کرے تو کیا طریقہ ہوگا؟(3) فارم کی کاپی مہیا کر دیں

جواب وضاحت (1)فارم کی قیمت 200روپے اس مدمیں لی جائے گی کہ اگر راشن لینے والا معذور ہو جاتا ہے،کمانے کےقابل نہیں رہتا یا وفات پا جاتا ہے یا گھرانہ کا سربراہ وفات پا جاتا ہے تو راشن کی قیمت معاف کر دی جائے گی۔اسی طرح اگرراشن لینے والا راشن کی قیمت دوکان پر دینے نہیں آتا تو اس کے گھر پر پیسے وصول کرنے جانا پڑے گا تو اس کے اخراجات ہیں (2)اگر راشن لینے والا راشن کی قیمت ادا کرنے میں تاخیر کرتا ہے تو اس سے وہی قیمت وصول کی جائے گی جس قیمت پر راشن دیا تھا اور اس کو ٹائم بھی دیا جائے گا۔مثلااس نے پانچ تاریخ تک پیسے جمع کروانے تھے تو اس کو دو تین دن اور ٹائم دے دیا جائے گا پھر بھی نہ دے تو اس سے کوئی جرمانہ وصول  نہیں کیا جائے گا بلکہ بار بار اس کے گھر چکر لگائیں گے اس کے علاوہ فی الحال ہم نے اور کوئی لائحہ عمل  طے نہیں کیا بس یہی ذہن میں ہے کہ بار بار جانے سے وہ دے ہی دے گا۔(3) فارم ابھی نہیں چھپوائے  فتوی آنے کے بعد کام شروع کیا جائے گا اگر دو سو روپے لینے جائز  نہیں ہوں گے تو یہ کاروبار بھی شروع  نہیں کیا جائے گا کیونکہ پھر یہ ناجائز ہو گا  جو کام جائز ہو اسی کو شروع کیا جائے گا اگر ناجائز ہے تو پھر نہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں صرف فارم کوئی ایسی چیز نہیں جس کی قیمت 200 روپے مقرر کی جائے اور نہ ہی جو خرچے آپ نے ذکر کیے ہیں وہ کوئی حتمی اور مقرر شدہ خرچے ہیں جن کی مد میں یہ دو سو روپے شمار کیے جائیں ۔نیز ایک بندہ فوت یا معذور ہو جائے اس کا خرچہ دوسروں سے نہیں لیا جاسکتا ،اس لیے مذکورہ صورت جائز نہیں ۔

اس کی متبادل صورت یہ ہے کہ آپ 3000 کا سامان ادھار 3200 کا لوگوں کو بیچیں ،فارم کے نام پر دو سو روپے نہ لیں ،یہ صورت جائز ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved