- فتوی نمبر: 19-49
- تاریخ: 25 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت > کمپنی و بینک
استفتاء
**الیکٹرک میں الیکٹریشن، الیکٹرک اور ہارڈ ویئر سے متعلق سامان مثلاً پنکھے، بجلی کے بٹن، انرجی سیور LED بلب، تار کوائل شپ (ایک خاص قسم کی مہنگی تار) رائونڈشپ تار (خاص قسم کی تار جو بنڈل کی شکل میں ہوتی ہے اور کسٹمر کی ضرورت کے مطابق اس کو بنڈل سے کاٹ کر دی جاتی ہے) وغیرہ کی خریداری کی جاتی ہے۔ خریداری میں ** کی طرف سے کمپنیوں کے ساتھ ادھار کی جتنی مدت متعین ہوتی ہے، پارٹی کی جانب سے اس سے پہلے ادائیگی کامطالبہ نہیں ہوتا۔ اس سلسلہ میں یہ پوچھنا مقصود ہے کہ ادھار معاملہ کی صورت میں مقررہ مدت سے پہلے ادائیگی کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
معاملہ اگر ادھار کا ہو اور ادائیگی کا وقت متعین ہو تو پھر مقررہ مدت سے پہلے خریدار سے ادائیگی کے مطالبہ کا حق نہیں البتہ خریدار اپنی خوشی سے دیدے تو جائز ہے۔
(۱) الفتاوي الهندية (۳/۱۵) الفصل الاول في حبس المبيع بالثمن:
قال اصحابنا رحمهم اللّٰه تعاليٰ: للبائع حق حبس المبيع لإستيفاء الثمن إذاکان حالا، کذا في المحيط وان کان مؤجلا فليس للبائع ان يحبس المبيع قبل حلول الأجل ولا بعده کذا في المبسوط۔
(۲) فقه البيوع (۱/۵۳۹):
و من احکام البيع المؤجّل و المقسّط أنّ التّاجيل حقّ للمشتري، ولا يحقّ للبائع أن يطالب بالثّمن قبل حلول الأجل۔ ولايحق ان يحبس المبيع من اجل استيفاء الثمن، کما يجوز في البيع الحال۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved